Maktaba Wahhabi

29 - 131
مزید فرمایا: ﴿ مَا يَكُونُ مِنْ نَجْوَى ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا﴾ ’’تین (افراد) کی کوئی سرگوشی نہیں ہوتی، مگر وہ ان میں چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ آدمیوں کی، مگر وہ ان میں چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ زیادہ، مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں کہیں بھی وہ ہوں۔‘‘ [1] یوں اُس بے مثال اسلامی معاشرے کا ہر فرد جو بھی کام کرتا تھا، اُسے انجام دیتے ہوئے وہ یہ سمجھتا تھا کہ اللہ تعالیٰ اُسے دیکھ رہا ہے۔ اس طرح اس کی معاملت گویامعاشرے سے نہیں، اللہ تعالیٰ سے ہوتی تھی۔ یا یوں کہیے کہ وہ معاملت تو معاشرے سے کرتا تھا لیکن اُس کا گواہ اللہ تعالیٰ کو سمجھتا تھا۔ وہ رات کی تاریکی میں بھی ارتکاب گناہ سے ڈرتا تھا۔ تاہم کسی کمزور لمحے میں اگر وہ غلطی کر بیٹھتا تو اُسے اپنے ضمیر کی شدید ملامت کا سامنا کرنا پڑتا اور اُس وقت تک اُسے چین نہ آتا جب تک وہ سزا پانے کے لیے خود کو قانون کے حوالے نہ کر دیتا۔ ماعز بن مالک اسلمی اور غامدیہ کے واقعات اِس امر کے شاہد ہیں۔ اُن دونوں نے جرم کرنے کے بعد خدمتِ نبوی میں حاضر ہو کر اعترافِ گناہ کیا اور خود کو سزا کے لیے پیش کر دیا تھا۔ [2] یہ کتاب اُن مردانِ حق کی چند مثالیں پیش کرتی ہے جن کی کایا قرآنی آیات نے پلٹ ڈالی تھی۔ جن کی زندگی کا رخ قرآنِ مجید نے بدل ڈالا تھا۔ یہ کتاب واضح کرتی ہے کہ قرآنِ مجید نے اُن صحرا نشینوں کی زندگی میں کیا انقلاب برپا کیا کہ دنیا کی زمامِ قیادت اُن کے ہاتھ میں آ گئی۔ وہ مشرق و مغرب میں دور تک نکل
Flag Counter