Maktaba Wahhabi

68 - 244
ہوئےہیں ۔ اور اہل ذمہ کا۔ پھر ہر جماعت کے حقوق کی تشریح فرمائی اور اہل ذمہ کے متعلق ارشاد فرمایا : میں خلیفہ وقت کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذمہ داری کا لحاظ رکھے اور اہل ذمہ کے تمام معاہدات پورے کئے جائیں۔ ان کے دشمنوں سے لڑا جائے اور انہیں طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دی جائے۔ انتقال سے تھوڑا عرصہ پہلے اپنے بیٹے عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ارشاد فرمایا:میرے کفن میں بیجا صرف نہ کرنا۔ اگر میں اللہ کے ہاں بہتر ہوں تو مجھے ازخودبہترلباس مل جائے گا۔ اگر بہتر نہیں ہوں تو بہتر کفن بے فائدہ ہے۔ پھر فرمایا:میرے لئے لمبی چوڑی قبر نہ کھدوائی جائے۔ اگر میں اللہ تعالیٰ کے ہاں مستحق رحمت ہوں تو خود از خود میری قبر حد نگاہ تک وسیع ہو جائے گی۔ اگرمستحق رحمت نہیں ہوں تو قبر کی وسعت میرے عذاب کی تنگی کو دور نہیں کر سکتی۔ پھر فرمایا:میرے جنازہ کے ساتھ کوئی عورت نہ چلے۔ مجھے مصنوعی صفات سے یاد نہ کیا جائے۔ جب میرا جنازہ تیار ہو جائے تو مجھے جلد سے جلد قبر میں پہنچا دیا جائے۔ اگر میں مستحق رحمت ہوں تو مجھے رحمت ایزدی تک پہچانے میں جلدی کرنی چاہیے۔ اگرمستحق عذاب ہوں تو ایک برے آدمی کا بوجھ جس قدر جلد سے جلد کندھوں سے اتار پھینکا جائے، اسی قدر بہترہو گا۔ ان درد انگیز وصایا کے تھوڑا عرصہ بعد فرشتہ اجل سامنے آ گیا اور آپ جان بحق تسلیم ہو گئے۔ یہ ہفتہ کا دن تھا۔ 23ھ۔ اس وقت عمر 63 برس کی تھی۔ حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
Flag Counter