Maktaba Wahhabi

67 - 244
کتنا ہے ؟حساب لگا کر بتایا گیا کہ 86ہزاردرہم۔ فرمایا یہ قرض آل عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حساب سے ادا کیا جائے۔ اگر ان میں استطاعت نہ ہو تو خاندان عدی سے امداد لی جائے۔ اگر پھر بھی ادانہ ہو، کل قریش سے لیا جائے لیکن قریش کے علاوہ دوسروں کو تکلیف نہ دی جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام نافع رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر قرض کیونکر رہ سکتا تھا جبکہ ان کے ایک وارث نے اپنا حصہ وراثت ایک لاکھ میں بیچا۔ دوسری روایت یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مسکونہ مکان بیچ ڈالا گیاجس کو امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خریدا اور قرض ادا ہو گیا۔ تصفیہ قرض کے بعد بیٹے سے فرمایا:تم ابھی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے التماس کرو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ چاہتا ہے کہ اسے اپنے دو رفیقوں کے پاس دفن ہونے کی اجازت دی جائے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ یہ پیغام حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو پہنچایا تووہ بے حد درد مند ہوئیں اور فرمایا:میں نے یہ جگہ اپنے لیے محفوظ کر رکھی تھی مگر آج میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنی ذات پر ترجیح دیتی ہوں جب بیٹے نے آپ کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی منظوری کی اطلاع دی تو بے حد خوش ہوئے اور اس آرزو کی قبولیت پر بہ صد خلوص و نیاز شکر ادا کرنے لگے۔ اب کرب و تکلیف کی حالت شروع ہو چکی تھی۔ اسی حالت میں لوگوں سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا: جو شخص خلیفہ منتخب ہو، وہ پانچ جماعتوں کے حقوق کا لحاظ رکھے۔ مہاجرین کا، انصار کا، اعراب کا، ان اہل عرب کا جودوسرے شہروں میں جا کر آباد
Flag Counter