Maktaba Wahhabi

234 - 244
عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کی حیات پاک اس قوم کے لئے جسے اللہ تعالیٰ حکمران ہونے کا شرف بخشے، نمونہ ہے اور آپ کی وفات ہر فانی انسان کے لئے نمونہ ہے۔ اگر وہ حق پر جان قربان کر دینے کا آرزومند ہو۔ یہاں ہم حضرت موصوف کی زندگی اور موت کے مختصر حالات درج کرتے ہیں : جب خلیفہ ولید نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کو مدینہ منورہ کا گورنر مقرر کیا تو آپ نے فرمایا:”اس شرط پر گورنری منظور کرتا ہوں کہ مجھے پہلے گورنروں کی طرح ظلم پر مجبور نہ کیا جائے۔ ‘‘ خلیفہ نے کہا۔ "آپ حق پر عمل کریں، خواہ خزانہ خلافت کو ایک پائی بھی نہ ملے۔ "آپ نے مدینہ منورہ پہنچتے ہی علماء و اکابر کو جمع کیا اور فرمایا: ’’اگر آپ لوگوں کو کہیں بھی ظلم نظر آ جائے تو خدا کی قسم مجھے اس کی اطلاع ضرور کر دیں، جب تک آپ مدینہ منورہ کے گورنر رہے، کسی شخص نے آپ سے عدل، نیکی، فیاضی اور ہمدردی کے سواکچھ نہیں دیکھا۔ خلیفہ سلیمان کی آخری بیماری میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کوشک ہوا کہ وہ کہیں آپ کو اپنا جانشین نہ بتائیں۔ گھبرائے ہوئے رجابن حیوۃ(وزیر اعظم)کے ہاں تشریف لے گئے اور فرمایا:”مجھے خطرہ ہے کہ خلیفہ
Flag Counter