Maktaba Wahhabi

54 - 244
جنگ قادسیہ میں شہنشاہ ایران نے ملک کی آخری طاقتیں میدان جنگ میں جھونک دی تھیں۔ جنگ کی بلا خیزی کا اندازہ کیجئے کہ صرف ایک دن کے اندر معرکہ اغوات میں 10ہزارایرانی اور 2ہزارمسلمان مقتول و مجروح ہوئے تھے۔ دوران جنگ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حال یہ تھا کہ جب سے قادسیہ کا معرکہ شروع تھا۔ آپ ہر روز طلوع آفتاب کے ساتھ مدینہ سے نکل جاتے تھے اور کسی درخت کے نیچے اکے لیے کھڑے قاصد کی راہ تکتے رہتے تھے جب قاصد فتح کی خبر لایا تو آپ اس وقت بھی باہر کھڑے انتظار کر رہے تھے جب معلوم ہوا کہ حضرت سعدرضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قاصد ہے تو آپ نے حالات پوچھنے شروع کر دیئے۔ قاصد اونٹ بھگائے جاتا تھا، حالات بیان کرتا جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رکاب کے ساتھ دوڑے جاتے تھے جب شہر کے اندرمسلمانوں نے انہیں امیرالمومنین کہہ کر پکارنا شروع کیا تو قاصد حیرت زدہ رہ گیا کہ آپ ہی رسول اللہ کے جانشین ہیں۔ اب قاصد کہتا تھا امیرالمومنین!آپ نے اپنا نام کیوں نہ بتایا کہ میں اس گستاخی کا مرتکب نہ ہوتا مگر آپ فرماتے تھے، یہ نہ کہو، اپنی بات جاری رکھو۔ قاصد بیان کرتا گیا اور آپ اسی طرح رکاب کے ساتھ ساتھ چل کر گھر تشریف لائے۔ جب خلافت کی ذمہ قبول فرما چکے تو مسلمانوں کومسجدنبوی میں جمع کر کے ارشاد فرمایا:مسلمانو!مجھے تمہارے مال میں اس قدر حق ہے جس قدر یتیم کے سرپرست کو یتیم کے مال میں ہوتا ہے۔ اگر میں دولت مند ہوا تو کچھ معاوضہ نہیں لوں گا۔ اگر تہی دست ہو
Flag Counter