Maktaba Wahhabi

53 - 244
پر آ گیا۔ موصوف نے کس مشقت اور جان کنی سے اپنے فرائض خلافت ادا کئے، اس کا اندازہ ذیل کے واقعات سے کیجئے۔ ہرمزان بڑی شان و شوکت کا سپہ سالار تھا۔ یزدگرد شہنشاہ ایران نے اسے اہواز اور فارس، دو صو بوں کی گورنری دے کرمسلمانوں کے مقابلے میں بھیجا تھا۔ جنگ ہوئی تو ہرمزان نے اس شرط پر ہتھیار ڈالے کہ اسے مدینہ میں صحیح وسلامت پہنچا دیا جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو کچھ فیصلہ کریں گے، اسے منظور ہو گا۔ ہرمزان بڑی شان و شوکت سے روانہ ہوئے۔ بڑے بڑے ایرانی رئیس اس کے ہمرکاب تھے۔ جب یہ مدینہ کے قریب پہنچا تواس نے تاج مرصع سرپر رکھا۔ دیبا کی قبا زیب بدن کی، کمرسے مرصع تلوار لگائی اور شاہانہ جاہ و جلال کے ساتھ مدینہ میں داخل ہوا۔ مسجدنبوی کے قریب پہنچ کر پوچھا، امیرالمومنین کہاں ملیں گے ؟ایرانیوں کا خیال تھا کہ جس شخص کے دبدبے نے تمام دنیا میں غلغلہ ڈال رکھا ہے، اس کا دربار بھی سازوسامان کا ہو گا۔ ایک بدوی نے اشارہ سے بتایا وہ ہیں امیرالمومنین۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت صحن مسجدمیں فرش خاک پر لیٹے ہوئے تھے۔ جب یرموک میں 30 ہزار رومی اپنے پاؤں میں بیڑیاں پہن کرمسلمانوں کے ساتھ لڑے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حال کیا تھا؟صحیح روایت ہے کہ جب تک یہ لڑائی ہوتی رہی، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کے وقت چین سے نہیں سوئے۔ پھر جب فتح کی خبر پہنچی تو بے اختیارسجدے میں گر گئے اور آنسوبہانے لگے۔
Flag Counter