Maktaba Wahhabi

55 - 244
گیا، صرف کھانے کا خرچ لوں گا۔ پھر بھی مجھ سے برابر باز پرس کرتے رہنا کہ میں نہ تو بے جا طور پر جمع کروں اور نہ بے جا طور پر خرچ کر سکوں۔ بیماری میں شہد کی ضرورت ہوئی تو مسجدنبوی میں سب کو جمع کر کے درخواست کی کہ اگر آپ لوگ اجازت دیں تو بیت المال سے تھوڑاساشہدلے لوں۔ لوگوں نے منظور کیا تو شہد لیا۔ رات بھر نمازیں پڑھتے تھے اور اس قدر روتے تھے کہ روتے روتے ہچکی بندھ جاتی تھی۔ آنسوؤں کی روانی سے چہرہ اقدس پردوسیاہ لکیریں پڑ گئیں تھیں۔ حضرت عبداللہ بن شداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز پڑھ رہے تھے جب قرات کرتے ہوئے آیہ پاک۔ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللّٰه ۔ پر پہنچے تو اس زورسے روئے کہ لوگ مضطرب ہو گئے۔ حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز پڑھ رہے تھے جب اس آیت پر پہنچے۔ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ * مَا لَهُ مِنْ دَافِعٍ ۔ تو اس قدر روئے کہ روتے روتے آنکھیں سوج گئیں۔ بعض دفعہ لوگوں کو شبہ ہوتا کہ فرط غم سے آپ کا دل چھوٹ جائے گا اور اب آپ بچیں گے نہیں۔ کئی دفعہ حالت اس قدر رقیق ہو جاتی کہ کئی کئی دن تک لوگ بیمارپرسی کرنے آتے تھے۔ ایک صحابی ان اعمال حسنہ کا ذکر کر رہے تھے جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ مل کر انجام دئیے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بے قرار ہو گئے اور ارشاد فرمایا:مجھے اس ذات پاک کی قسم!جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں اسی کو غنیمت سمجھتا ہوں کہ اگر اجر نہ ملے تو عذاب
Flag Counter