Maktaba Wahhabi

50 - 244
ہوں۔ دو یہ چادریں جو میرے بدن پر ہیں، دھو لی جائیں اور ایک کپڑا بنا لیا جائے۔ حضرت صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دردمندانہ کہا:ابا جان!ہم اس قدر غریب نہیں ہیں کہ نیا کفن بھی نہ خریدسکیں۔ ارشاد فرمایا۔ ’’بیٹی!نئے کپڑے کی مردوں کی نسبت زندوں کو زیادہ ضرورت ہے، میرے لئے یہی پھٹا پرانا ٹھیک ہے۔ ‘‘ موت کی سا‏عتیں لمحہ بہ لمحہ قریب آ رہی تھی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس ڈوبتے ہوئے چاند کے سرہانے بیٹھی تھیں اور آنسوبہارہی تھیں۔ غم آلود اور حسرت انگیز خیالات آنسوؤں کے ساتھ ساتھ دماغ کی پہنائی سے اتر رہے تھے اور زبان سے بہہ رہے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ شعر پڑھا۔ ’’بہت سی نورانی صورتیں ہیں جن سے بادل بھی پانی مانگتے تھے، وہ یتیموں کے فریادرس تھے اور بیواؤں کے پشت پناہ تھے۔ یہ سن کر حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنکھیں کھول دیں اور فرمایا:میری بیٹی!یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی شان تھی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دوسراشعر پڑھا۔ ’’قسم ہے تیری عمر کی جب موت کی ہچکی لگ جاتی ہے تو پھر کوئی زر و مال کام نہیں دیتا۔ ‘‘ ارشاد فرمایا:یہ نہیں اس طرح کہو۔ جأت سکرۃ الموت بالحق ذلک ماکنت منہ تحید(موت کی بے ہوشی کا صحیح وقت آ گیا، یہ وہ ساعت ہے جس سے تم بھاگتے تھے۔ )
Flag Counter