Maktaba Wahhabi

39 - 244
اور ان کے صاحبزادے جسم مبارک کی کروٹیں بدلتے تھے اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اوپرسے پانی ڈالتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ غسل دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے۔ ’’میرے مادر پدر قربان!آپ کی وفات سے وہ دولت گم ہوئی ہے جوکسی دوسری موت سے گم نہیں ہوئی۔ ‘‘ ’’آج نبوت، اخبار غیب اور نزول وحی کا سلسلہ کٹ گیا ہے۔ ‘‘ ’’آپ کی وفات سے تمام انسانوں کے لئے یکساں مصیبت ہے۔ ‘‘ ’’اگر آپ صبر کا حکم نہ دیتے اور گریہ و زاری سے منع نہ فرماتے تو ہم دل کھول کر آنسوبہاتے لیکن پھر بھی یہ دکھ لاعلاج ہوتا اور یہ زخم لازوال رہتا۔ ’’ہمارا درد بے درماں ہے، ہماری مصیبت بے دوا ہے۔ ‘‘ ’’اے حضور(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)!میرے والدین آپ پر قربان، جب آپ بارگاہی الٰہی میں پہنچیں تو ہمارا ذکر فرمائیں اور ہم لوگوں کو فراموش نہ کر دیں۔ ‘‘ تین سوتی سفیدکپڑوں میں کفن دیا گیا، چونکہ وصیت پاک یہ تھی کہ آپ کی قبرایسی جگہ نہ بنائی جائے کہ اہل عقیدت اسے سجدہ گاہ بنا لیں، اس لئے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے کے مطابق حجرہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں قبر کھودی گئی جہاں آپ نے انتقال فرمایا تھا۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لحد قبر کھودی چونکہ زمین میں نمی تھی، اس واسطے وہ بسترجس میں وفات پائی تھی، قبر میں بچھا دیا گیا جب تیاری مکمل ہو گئی تو اہل ایمان نماز کے لئے ٹوٹ پڑے چونکہ جنازہ حجرہ کے اندر تھا، اس واسطے باری باری جماعتیں اندر جاتی تھیں اور نماز جنازہ ادا کرتی تھیں۔ اس نماز میں امام کوئی نہیں تھا۔ پہلے
Flag Counter