Maktaba Wahhabi

38 - 244
ٹھکرا دیا اور مسکینی قبول کر لی۔ ‘‘ ’’آہ!وہ صاحب خلق عظیم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، جو ہمیشہ آٹھوں پہرنفس سے جنگ آزما رہا۔ ‘‘ آہ!وہ اللہ کا پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، جس نے ممنوعات کو کبھی آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا۔ ‘‘ ’’آہ! وہ رحمۃ العالمین(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، جس کا باپ فیض فقیروں اور حاجت مندوں کے لیے کھلا رہتا تھا، جس کا رحیم دل اور پاک ضمیر کبھی دشمنوں کی ایذارسانی سے غبار آلود نہ ہوا۔ ‘‘ ’’جس کے موتی جیسے دانت توڑے گئے اور اس نے پھر بھی صبر کیا۔ ‘‘ ’’جس کی پیشانی انور کو زخمی کیا گیا اور اس نے پھر بھی دامن عفو ہاتھ سے نہ جانے دیا۔‘‘ ’’آہ!کہ آج اسی وجودسرمدی سے ہماری دنیا خالی ہے۔ ‘‘ تجہیز و تکفین سہ شنبہ سے تجہیز و تکفین کا کام شروع ہوا۔ فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ پردہ تان کر کھڑے ہو گئے۔ انصار نے دروازہ پردستک دی کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی آخری خدمت گزاری میں اپنا حصہ طلب کرنے آئے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اوس بن خولی انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اندر بلایا، وہ پانی کا گھڑا بھر کر لاتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جسم مبارک سینہ سے لگا رکھا تھا۔ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
Flag Counter