Maktaba Wahhabi

236 - 244
اہل و عیال فروکش تھے۔ ارشاد فرمایا”میرے لئے ایک خیمہ لگا دیا جائے، میں اس میں رہوں گا۔ ‘‘یہ ہو گیا، تو آپ اداس چہرے، حیران آنکھوں اور اڑے ہوئے رنگ کے ساتھ گھر آئے، لونڈی نے دیکھتے ہی کہا:”آپ آج اس قدرپریشان کیوں ہیں ؟‘‘ فرمایا:”آج مجھ پر فرض عائد کیا گیا ہے کہ میں ہرمسلمان کابغیراس کے مطالبہ کے حق ادا کروں۔ آج میں مشرق و مغرب کے ہر یتیم کا اور ہر بیوہ ومسافرکاجواب دہ بنا دیا گیا ہوں، پھر مجھ سے زیادہ قابل رحم اور کون ہو سکتا ہے ؟‘‘ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خلیفہ سلیمان تک جتنے بھی اچھے اچھے علاقے، جاگیریں اور زمینیں مسلمانوں کے ہاتھ آئیں، وہ سب بنی امیہ والوں کو عطا کر دی گئی تھیں۔ امت کو دو تہائی دولت سندات شاہی کے ذریعہ سے بس انہیں لوگوں کے ہاتھ میں تھی۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے بنی امیہ والوں کو جمع کر کے کہا: ’’یہ سب اموال ان کے اصل وارثوں کوواپس کر دو۔ ‘‘ انہوں نے جواب دیا:”ہم سب کی گردنیں اتار دینے کے بعد ہی یہ ہو سکتا ہے۔ ‘‘ اس پر عام مسلمانوں کومسجدمیں جمع ہونے کا حکم دیا۔ لوگ جمع ہو گئے تو آپ بھی اپنی تمام خاندانی جاگیروں اور عطیوں کی سندات شاہی کا تھیلہ اٹھائے وہاں تشریف لے گئے، میر منشی ایک ایک سندکوہاتھ میں لے کر پڑھتا، تو آپ ارشاد فرماتے۔ ’’میں یہ جاگیر اصل وارثوں کے حق میں چھوڑ دی۔ ‘‘ اورپھر وہیں
Flag Counter