Maktaba Wahhabi

237 - 244
قینچی لے کراس سندشاہی کو کتر کتر کر پھینک دیتے تھے۔ صبح سے ظہر تک آپ نے اپنے ذاتی اور خاندانی عطیات کی سندیں اس طرح کاٹ کاٹ کر ضائع کر دیں۔ اپنی ذاتی مال کو بیت المال میں داخل کرا دیا۔ پھر گھر تشریف لائے اور اپنی بیوی فاطمہ سے جو خلیفہ عبد الملک کی بیٹی تھیں۔ "ارشاد فرمایا:”اپنا وہ بیش قیمت جواہر جو تمہیں عبد الملک نے دیا تھا، بیت المال میں داخل کرا دو یا مجھ سے اپنا تعلق ختم کر لو۔ ‘‘ با وفا اور سیرچشم بیوی یہ سنتے ہی اٹھیں اور اپنے جواہر کو بیت المال کو بھیج دیا۔ جب دامن پاک اور گھر صاف ہو چکا، تو آپ اہل خاندان کی طرف متوجہ ہوئے اور یزید اور معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک کے وارثوں کو ایک ایک کر کے پکڑا اور تمام غضب شدہ جائیدادیں اور اموال اصل وارثوں کوواپس کرا دئیے۔ مال و دولت اس کثرت کے ساتھ واپس ہوا کہ حکومت عراق کا خزانہ خالی ہو گیا اور اخراجات کے لئے دمشق(صدرمقام)سے وہاں روپیہ بھیجا گیا۔ بعض خیرخواہوں نے کہا”آپ اپنی اولاد کے کچھ چھوڑ دیں۔‘‘ ارشاد فرمایا:”میں انہیں اللہ کے سپردکرتا ہوں۔‘‘ آل مروان کی طرف لکھا گیا”یا امیرالمومنین ! آپ اپنے معاملات اپنی رائے سے طے کر لیں۔ مگر گذشتہ خلفاء کی کاروائیوں کو کالعدم قرار نہ دیں۔‘‘آپ نے فرمایا آپ لوگ مجھے ایک سوال کا جواب سمجھادیں۔ اگر ایک ہی معاملہ کے متعلق امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور خلیفہ عبد المالک کی سندات پیش کی جائیں تو فیصلہ کس
Flag Counter