Maktaba Wahhabi

235 - 244
سلیمان میرے حق میں وصیت نہ کر دی ہو، آپ مجھے ابھی بتا دیں تاکہ میں استعفیٰ دے کرسبکدوش ہو جاؤں اور وہ اپنی زندگی میں کوئی دوسرا انتظام کر جائیں۔ ‘‘ رجاء نے آپ کو ٹال دیا، مگر جب وصیت نامہ سامنے آیا تو آپ کا خطرہ صحیح ثابت ہوا۔ اس وقت خلیفہ سلیمان دنیاسے رخصت ہو چکے تھے۔ اس واسطے آپ نے عام مسلمانوں کو جمع کر کے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو!میری خواہش اور تمہارے استصواب رائے بغیر مجھے خلیفہ بنایا گیا ہے، میں تمہیں اپنی بیعت سے خود ہی آزاد کرتا ہوں، تم جسے چاہو اپنا خلیفہ مقرر کر لو۔ ‘‘ مجمع سے بالاتفاق آواز آئی، یا امیرالمومنین ! ہمارے خلیفہ آپ ہیں۔ "ارشاد فرمایا:”صرف اس وقت تک جب تک میں اطاعت الٰہی کی حد سے قدم باہر نہ رکھوں۔ اب شاہی سواریاں پیش کی گئیں آپ محل شاہی میں تشریف لے چلیے۔ ارشاد فرمایا:”انہیں واپس لے جاؤ میری سواری کے لئے اپنا خچر کافی ہے۔‘‘جب آپ دارالحکومت کی طرف روانہ ہوئے تو کوتوال نے حسب دستورنیزہ اٹھا کر آپ کے ساتھ چلنا چاہا، مگر آپ نے اسے وہیں روک دیا اور فرمایا:”میں تو مسلمانوں کا ایک معمولی فرد ہوں۔ ‘‘جب علماء نے ممبروں پرحسب رواج آپ کا نام لیا اور دردوسلام بھیجا، تو آپ نے فرمایا میری بجائے سب مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے دعا کرو۔ اگر میں مسلمان ہوں گا، یہ دعا مجھے خود بخود پہنچ جائے گی۔ محل شاہی میں پہنچے تو وہاں خلیفہ سلیمان کے
Flag Counter