Maktaba Wahhabi

214 - 244
دردناک مصائب کا تصور کیجئے۔ آپ ستون کے ساتھ جکڑے ہوئے ہیں۔ کبھی تیر آتا ہے اور دل کے پار ہو جاتا ہے، کبھی نیزہ لگتا ہے اور سینے کو چیر دیتا ہے، ان کی آنکھیں آتے ہوئے تیروں کو دیکھ رہی ہیں۔ ان کے عضوعضوسے خون بہہ رہا ہے، درد و تکلیف کی اس قیامت میں بھی ان کا دل اسلام سے نہیں ٹلتا۔‘‘ ایک اور شخص آگے آیا اور اس نے حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جگر پر نیزے کی انی رکھ دی۔ پھراس قدر دبا رکھا کہ کمر کے پار ہو گئی۔ یہ جو کچھ ہوا حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آنکھیں دیکھ رہی تھیں۔ حملہ اور نے کہا:”اب تو تم پسندکرو گے محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہاں لگ جائیں اور تم اس مصیبت سے چھوٹ جاؤ۔ "پیکر صبر خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جگر کے چرکے کو حوصلہ مندی سے برداشت کر لیا مگر یہ زبان کا گھاؤ برداشت نہ ہو۔ اگرچہ زبان کا خون نچڑ چکا تھا مگر جوش ایمان نے اس خشک ہڈی میں بھی تاب گویائی پیدا کر دی اور آپ نے جواب دیا:”اے ظالم!خدا جانتا ہے کہ مجھے جان دے دیناپسند ہے مگر یہ پسندنہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے قدموں میں ایک کانٹا بھی چبھے۔ ‘‘ نماز کے بعد حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر جو حالتیں گزریں، آپ بے ساختہ شعروں میں انہیں ادا فرماتے رہے، ان اشعار کاترجمہ درج ذیل ہے :۔ 1۔ لوگ انبوہ در انبوہ میرے گرد کھڑے ہیں، قبیلے، جماعتیں اور جتھے یہاں سب کی حاضری لازم ہو گئی ہے۔ 2۔ یہ تمام اجتماع اظہار عداوت کے لئے ہے۔ یہ سب لوگ میرے خلاف جوش وانتقام کی نمائش کر رہے ہیں اور مجھے یہاں موت کی کھونٹی سے باندھ دیا گیا ہے۔
Flag Counter