Maktaba Wahhabi

213 - 244
گراہواسرکبھی خاک نیاز سے نہ اٹھے۔ ہر بن موسے اس قدر آنسوبہیں کہ عبادت گزارکاجسم تو خون سے خالی ہو جائے مگراس کے عشق و محبت کا چمن اس انوکھی آبیاری سے رشک فردوس بن جائے۔ حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دل محبت نواز عشق و نیاز کی لذتوں میں ڈوب چکا تھا کہ عقل مصلحت کیش نے انہیں روکا اور ایک ایسی آواز میں جسے صرف شہیدوں کی روح ہی سن سکتی ہے۔ انہیں روح اسلام کی طرف سے یہ پیغام دیا کہ اگر نماز زیادہ لمبی کرو گے تو کافر یہ سمجھے گا کہ مسلمان موت سے ڈر گیا ہے۔ اس پیغام حق کے ساتھ ہی حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دائیں طرف گردن موڑ دی اور کہا:”السلام علیکم و رحمۃ اللہ”کفار نہیں بولے، مگر ان کی کھینچی ہوئی تلواروں نے جواب دیا۔ "وعلیکم السلام رحمۃ اللہ”اب آپ نے بائیں طرف گردن موڑی اور کہا:”السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔ "کفار اب بھی خاموش رہے، مگر نیزوں کی انیاں اور تیروں کی زبانیں رو رو کر پکاریں : ’’اے مجاہداسلام!وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ!‘‘ مرد مجاہد خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سلام پھیر کے صلیب کے نیچے کھڑے ہو گئے۔ کفار نے انہیں پھانسی کے ستون کے ساتھ جکڑ دیا اور پھر نیزوں اور تیروں کو دعوت دی کہ وہ آگے بڑھیں اور ان کے صدق و مظلومیت کا امتحان لیں۔ ایک شخص آگے آیا اور اس نے خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مظلوم کے جسم پاک کے مختلف حصوں پر نیزے سے ہلکے ہلکے چرکے لگائے اور وہی خون اطہر جو چند لمحے پیشتر حالت نماز میں شکروسپاس کے آنسوبن کر آنکھوں سے بہا تھا، اب زخموں کی آنکھ سے شہادت کے مشک بو قطرے بن کر ٹپکنے لگا۔ پیکر صبر خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے
Flag Counter