Maktaba Wahhabi

212 - 244
میں کامیاب نہ ہو سکے تو قتل کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا، کھلے میدان میں ایک ستون نصب تھا اور یہ اپنی بے بسی پر رو رہا تھا، اس کے چاروں طرف بے شمار آدمی ہتھیارسنبھالے کھڑے تھے۔ بعض تلواریں چمکا رہے تھے، بعض نیزے تان رہے تھے، بعض کمان میں تیر جوڑ کر نشانہ ٹھیک کر رہے تھے کہ آواز آئی:”خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ آ رہا ہے۔ "مجمع میں ایک شور محشر بپا ہو گیا۔ لوگ ادھر ادھر دوڑنے لگے۔ بعض لوگوں نے مستعدی سے ہتھیارسنبھالے اور حملہ کرنے اور خون بہانے کے لئے تیار ہو گئے۔ مرد صالح خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ قدم بہ قدم تشریف لائے اور انہیں صلیب کے نیچے کھڑا کر دیا گیا۔ ایک شخص نے انہیں مخاطب کیا اور کہا:”خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! ہم تمہاری مصیبت سے دردمند ہیں اگر اب بھی اسلام چھوڑ دوتو تمہاری جاں بخشی ہو سکتی ہے۔ ‘‘ حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ خطاب کرنے والے کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا:”جب اسلام ہی باقی نہ رہا تو پھر جان بچانا بیکار ہے۔ "اس جواب کی ثابت قدمی بجلی کی طرح پر شور بھیڑ پر گری۔ مجمع ساکت ہو گیا اور لوگ دم بخود رہ گئے۔ ’’خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ!کوئی آخری آرزو ہے تو بیان کرو۔ ‘‘ایک شخص نے کہا۔ ’’کوئی آرزو نہیں، دو رکعت نماز ادا کر لوں گا۔ ‘‘حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا۔ ’’بہت اچھا، فارغ ہو جاؤ۔ "ہجوم سے آوازیں آئیں۔ پھانسی گڑی ہوئی ہے، حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے نیچے کھڑے ہیں تاکہ اللہ کی بندگی کا حق ادا کریں۔ خلوص و نیازکا اصرار ہے کہ زبان شاکر جو حمد حق میں کھلی چکی ہے، اب کبھی بند نہ ہو۔ دست نیاز جو بارگاہ کبریا میں بندھ چکے ہیں، اب کبھی نہ کھلیں۔ رکوع میں جھکی کمر کبھی سیدھی نہ ہو، سجدے میں
Flag Counter