Maktaba Wahhabi

211 - 244
انتظار کر رہے تھے جب مبلغین اسلام یہاں پہنچے تو بے نیام تلواروں نے بجلی بن کران کا استقبال کیا۔ مسلمان اگرچہ اشاعت قرآن کے لئے گھروں سے نکلے تھے مگرتلوارسے خالی نہ تھے۔ اس خطرہ کے ساتھ ہی دوسوارکے مقابلے میں دس تلواریں نیاموں سے باہر نکل آئیں اور مقابلہ شروع ہو گیا۔ آٹھ صحابی مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ اور خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زید بن رضی اللہ تعالیٰ عنہ دسنہ دو شیروں کو کفار نے محاصرہ کر کے گرفتار کر لیا۔ سفیان ہزلی انہیں مکہ لے گیا اور یہ دونوں صالح مسلمان نقد قیمت پر مکہ کے درندوں کے ہاتھ فروخت کر دیئے گئے۔ حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عامر کے گھر ٹھہرایا اور پہلا حکم یہ دیا گیا کہ انہیں روٹی دی جائے اور نہ پانی۔ حارث بن عامر نے حکم کی تعمیل کی اور کھانا بند کر دیا گیا۔ ایک دن حارث کا نو عمر بچہ چھری سے کھیلتا ہوا حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچ گیا۔ اس مرد صالح نے جو کئی روز سے بھوکا اور پیاسا تھا۔ حارث کے بچہ کو گود میں بٹھا لیا اور چھری اس کے ہاتھ سے پکڑ کر زمین پر رکھ دی جب ماں نے پلٹ کر دیکھا تو حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ چھری اور بچہ لئے بیٹھے تھے۔ عورت چونکہ مسلمانوں کے کردارسے ناواقف تھی۔ یہ حال دیکھ کر لڑکھڑا گئی اور بے تابانہ چیخنے لگی۔ حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عورت کی تکلیف محسوس کی تو فرمایا:بی بی!تم مطمئن رہو، میں بچے کو ذبح نہیں کروں گا۔ مسلمان ظلم نہیں کیا کرتے۔ ان الفاظ کے ساتھ ہی خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گود کھول دی۔ معصوم بچہ اٹھا اور دوڑ کر ماں سے لپٹ گیا۔ قریش نے چند روز انتظار کیا جب فاقہ کشی کے احکام اپنے مقصد
Flag Counter