یزید کا مرثیہ یزید ابن معاویہ نے مرثیہ کے یہ شعر کہے ؛۔ جاء البریدبقرطاس یخب بہ فاوجس القلب من قرطاسہ فرعا قاصد خط لئے دوڑا ہوا آیا تو قلب خوفزدہ ہو گیا قلنالک الویل ماذافی کتابکم قالو!الخلیفۃ امتی مثبتاوجعا ہم نے کہا، تیری ہلاکت!خط میں کیا ہے ؟کہنے لگا خلیفہ سخت بیماری اور تکلیف میں ہے۔ فمادت الارض اوکادت تمیدبنا کان اغبرمن ارکانھا انقلھا قریب تھا زمین ہمیں لے کر جھک جائے، گویا اس کا کوئی ستون اکھڑ گیا ہے۔ اودی ابن ھنداوی المجدیتبعہ کاناجمیعاقطلایسیران معا ہند کا لڑکا(معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)مرگیا اور عزت بھی مر گئی۔ دونوں ہمیشہ ساتھ رہتے تھے اب بھی دونوں ساتھ جا رہے ہیں۔ لایرقع الناس ما اوھی وان جھدوا ان یرقعوہ ولایوھون مارقعا (جو گر رہا ہے اسے آدمی لاکھ کوشش کریں اٹھا نہیں سکتے اور جو اٹھ رہا ہے، اسے لاکھ چاہیں گرا نہیں سکتے۔) |