Maktaba Wahhabi

191 - 244
آپ کا بھتیجا تو خود بوڑھا بن کر آپ کا بھائی بن گیا ہے۔ اگر آپ رونے کے لئے کہیں تو میں حاضر ہوں جو مقیم ہے، وہ سفرکاکیونکریقین کر سکتا ہے ؟ عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ جواب سن کر بہت افسردہ ہوئے اور کہنے لگے "گیسی سخت گھڑی ہے۔ کچھ اوپراسی برس کاسن، اے عباس!تو مجھ کو پروردگار کی رحمت سے نا امید کرتا ہے، الٰہی!مجھے خوب تکلیف دے یہاں تک کہ تیرا غصہ دور ہو جائے اور تیری رضامندی لوٹ آئے۔ ‘‘ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:ابو عبداللہ!آپ نے جو چیز لی تھی، وہ تو نئی تھی اور جو دے رہے ہو، وہ چیز پرانی ہے، یہ کیسے ممکن ہے ؟ اس پروہ آزردہ خاطر ہو گئے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ!مجھے کیوں پریشان کرتا ہے ؟جو بات کرتا ہوں، اسے کاٹ دیتا ہے۔ موت کی کیفیت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ زندگی میں اکثر کہا کرتے تھے، مجھے ان لوگوں پر تعجب ہے جن کے موت کے وقت حواس درست ہوتے ہیں مگر موت کی حقیقت بیان نہیں کرتے۔ لوگوں کو یہ بات یاد تھی جب وہ خوداس منزل پر پہنچے تو حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ مقولہ یاد دلایا۔ ایک روایت میں ہے کہ خود ان کے بیٹے نے سوال کیا تھا۔ عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ٹھنڈی سانس لی۔ جان من!انہوں نے جواب دیا:موت کی صفت بیان نہیں ہو سکتی۔ موت اس وقت صرف ایک اشارہ کر سکتا ہوں، مجھے ایسامعلوم ہوتا ہے گویا آسماں زمین پر ٹوٹ پڑا ہے اور میں دونوں کے درمیان پڑ گیا ہوں۔ [1]
Flag Counter