Maktaba Wahhabi

192 - 244
گویا میری گردن پر رضوی پہاڑ رکھا ہے، گویا میرے پیٹ میں کھجور کے کانٹے بھر گئے ہیں، گویا میری سانس سوئی کے ناکے سے نکل رہی ہے۔ [1] دولت سے بے زاری اسی حال میں انہوں نے ایک صندوق کی طرف اشارہ کر کے اپنے بیٹے عبداللہ سے کہا:”اسے لے لو۔ ‘‘ آپ کے بیٹے عبداللہ کا زہد مشہور ہے، انہوں نے کہا:”مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ ‘‘ عمرو نے کہا:”اس میں دولت ہے۔ ‘‘ عبداللہ نے پھر انکار کیا۔ اس پر ہاتھ مل کر کہنے لگے :کاش!اس میں سونے کی بجائے بکری کی مینگنیاں ہوتیں۔ ‘‘ دعا جب بالکل آخری وقت آ گیا تو انہوں نے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا دئیے، مٹھیاں کس لیں اور دعا کے لئے یہ کلمات زبان پر تھے۔ ’’الٰہی!تو نے حکم دیا اور ہم نے حکم عدولی کی۔ الٰہی!تو نے منع کیا اور ہم نے نافرمانی کی۔ الٰہی میں بے قصور نہیں ہوں کہ میں معذرت نہ کروں۔ طاقتور نہیں ہوں کہ غالب آ جاؤں۔ اگر تیری رحمت شامل حال نہ ہو گی تو ہلاک ہو جاؤں گا۔ ‘‘[2] اس کے بعد تین مرتبہ:لا الہ الا اللہ کہا اور جان بحق تسلیم ہو گئے۔ ٭٭٭
Flag Counter