Maktaba Wahhabi

190 - 244
سے مجھے انس حاصل ہو گا۔ پھر میں جان لوں گا کہ اپنے پروردگار کو کیا جواب دوں ؟‘‘ [1] بگڑتا زیادہ ہوں بنتا کم ہوں ہوش وحواس آخری وقت تک قائم تھے۔ معاویہ بن خدیج عیادت کو گئے تو دیکھا نزع کی حالت ہے، پوچھا”کیا حال ہے ؟‘‘ آپ نے جواب دیا:”پگھل رہا ہوں، بگڑتا زیادہ ہوں، بنتا کم ہوں، اس صورت میں بوڑھے کا بچنا کیوں کر ممکن ہے۔ ‘‘[2] حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال و جواب حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ عیادت کو آئے، سلام کیا، طبیعت پوچھی، کہنے لگے :”میں نے اپنی دنیا کم بنائی اور دین زیادہ بگاڑ لیا۔ اگر میں نے اسے بگاڑاہوتاجسے سنوارا ہے اور اسے سنواراہوتاجسے بگاڑا ہے تو یقیناً بازی لے جاتا۔ اگر مجھے اختیار ملے تو ضروراسی کی آرزو کروں۔ اگر بھاگنے سے بچ سکوں تو ضرور بھاگ جاؤں۔ اس وقت تو میں منجنیق کی طرح آسمان اور زمین کے درمیان معلق ہو رہا ہوں، نہ اپنے ہاتھوں کے زورسے اوپر چڑھ سکتا ہوں نہ پیروں کی قوت سے نیچے اترسکتا ہوں۔ اے میرے بھتیجے !مجھے کوئی ایسی نصیحت کرجس سے فائدہ اٹھاؤں۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا:اے عبداللہ !اب وقت کہاں ؟
Flag Counter