Maktaba Wahhabi

188 - 244
کوئی ایک آدمی بھی اپنی حفاظت کے لئے نہ رکھا ہوتا۔ ابن ابی طالب(حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ)کا بھلا ہو۔ کیا ہی خوب کہہ گیا ہے۔ آدمی کی سب سے بڑی محافظ خوداس کی موت ہے۔‘‘[1] دیوار کی طرف منہ کر کے رونے لگے راوی کہتا ہے ہم عمرو بن العاص کی عیادت کو حاضر ہوئے۔ وہ موت کی سختیوں میں مبتلا تھے، اچانک دیوار کی طرف منہ پھیر لیا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ ان کے بیٹے عبداللہ نے کہا آپ کیوں روتے ہیں ؟کیارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم آپ کو یہ بشارتیں نہیں دے چکے ہیں ؟”انہوں نے بشارتیں سنائیں لیکن ابن عاص نے روتے ہوئے سرسے اشارہ کیا، پھر ہماری طرف منہ پھیرا اور کہنے لگے : زندگی کے تین دور میرے پاس سب سے افضل دولت لا الہ الا اللّٰہ محمدرسول اللّٰہ کی شہادت ہے۔ ’’مجھ پر تین حالتیں گزری ہیں۔ "ایک وقت وہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے زیادہ میں کسی کی اپنے دل میں دشمنی نہیں رکھتا تھا۔ میری سب سے بڑی تمنا یہ تھی کہ کسی طرح قابو پا کر آپ کو قتل کر ڈالوں۔ اگراس حالت میں، میں مر جاتا تو یقیناً جہنمی مرتا۔ ‘‘ پھر ایک وقت آیا جب اللہ نے میرے دل میں اسلام ڈال دیا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت حاضر ہوا۔ عرض کیا”یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
Flag Counter