Maktaba Wahhabi

187 - 244
ایک عجیب سوال جب بیماری نے خطرناک صورت اختیار کر لی اور عرب کے اس دانشمند کو زندگی کی کوئی امید باقی نہ رہی تو اس نے اپنی فوج کے افسر اور سپاہی طلب کئے۔ لیٹے لیٹے ان سے سوال کیا:”میں تمہاراکیساساتھی تھا؟” ’’سبحان اللہ!آپ نہایت ہی مہربان آقا تھے، دل کھول کر دیتے تھے۔ ہمیں خوش رکھتے تھے، یہ کرتے تھے وہ کرتے تھے۔ ‘‘وہ بڑی سرگرمی سے جواب دینے لگے۔ ابن عاص نے یہ سن کربڑی سنجیدگی سے کہا:”میں یہ سب کچھ صرف اس لئے کرتا تھا کہ مجھے موت کے منہ سے بچاؤ گے کیونکہ تم سپاہی تھے اور میدان جنگ میں اپنے سردارکے لئے سپر تھے لیکن یہ دیکھو، موت سامنے کھڑی ہے اور میرا کام تمام کر دینا چاہتی ہے، آگے بڑھو اور مجھ سے دور کر دو۔ ‘‘ سب ایک دوسرے کا حیرت سے منہ تکنے لگے۔ پریشان تھے کیا جواب دیں ؟ اے ابو عبداللہ!دیر کے بعد انہوں نے کہا:”واللہ!ہم آپ کی زبان سے ایسی فضول بات سننے کے ہرگز متوقع نہ تھے۔ آپ جانتے ہیں کہ موت کے مقابلہ میں ہم آپ کے کچھ بھی کام نہیں آ سکتے۔ ” انہوں نے آہ بھری”واللہ!یہ حقیقت میں خوب جانتا ہوں۔ "انہوں نے حسرت سے کہا:واقعی!تم مجھے موت سے ہرگز نہیں بچاسکتے لیکن اے کاش!یہ بات پہلے سے سوچ لیتا۔ اے کاش!میں نے تم سے
Flag Counter