Maktaba Wahhabi

117 - 244
کل میں روانہ ہوتا ہوں۔’’ابن عباس‘‘بے اختیار پکار اٹھے۔ ’’خدا آپ کی حفاظت کرے، کیا آپ ایسے لوگوں میں جا رہے ہیں جنہوں نے اپنے دشمن کو نکال دیا ہے اور ملک پر قبضہ کر لیا ہے ؟اگر وہ ایسا کر چکے ہیں تو بڑے شوق سے تشریف لے جائیے لیکن اگرایسانہیں ہوا ہے۔ حاکم بدستوران کی گردن دبائے بیٹھا ہے، اس کے گماشتے برابر اپنی کارستانیاں کر رہے ہیں تو ان کا آپ کو بلانا در حقیقت جنگ کی طرف بلانا ہے۔ میں ڈرتا ہوں، وہ آپ کو دھوکا نہ دیں اور جب دشمن کو طاقتور دیکھیں تو خود آپ سے لڑنے کے لئے آمادہ نہ ہو جائیں۔ "مگر آپ اس طرح کی با توں سے متاثر نہ ہوئے اور اپنے ارادہ پر قائم رہے۔ ‘‘ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جوش جب روانگی کی گھڑی بالکل قریب آ گئی تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ پھر دوڑے آئے۔ اے ابن عم!انہوں نے کہا:میں خاموش رہنا چاہتا تھا مگر خاموش رہا نہیں جاتا۔ میں اس راہ میں آپ کی ہلاکت اور بربادی دیکھ رہا ہوں۔ عراق والے دغا باز ہیں، ان کے قریب بھی نہ جائیے، یہیں قیام کیجئے کیونکہ یہاں حجاز میں آپ سے بڑا کوئی نہیں ہے۔ اگر عراقی آپ کو بلاتے ہیں تو ان سے کہیے، پہلے مخالفین کو اپنے علاقے سے نکال دو۔ پھر مجھے بلاؤ۔اگر آپ حجازسے جانا ہی چاہتے ہیں تو یمن چلے جائیے، وہاں قلعے اور دشوار گزار پہاڑ ہیں، ملک کشادہ ہے۔ آبادی عموماًً آپ کے والد کی
Flag Counter