Maktaba Wahhabi

116 - 244
آج اگرجستجوکی جائے کہ دنیا کی کسی زبان میں بھی کوئی کتاب ایسی موجود ہے جو حادثہ کربلا کی تاریخ ہو تو واقعہ یہ ہے کہ ایک بھی نہیں۔ اہل بیت شروع سے اپنے تئیں خلافت کا زیادہ حق دارسمجھتے تھے۔ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی سفیان کی وفات کے بعد تخت خلافت خالی ہوا۔ یزید بن معاویہ پہلے سے ولی عہد مقرر ہو چکا تھا، اس نے اپنی خلافت کا اعلان کر دیا اور حسین ابن علی علیہ السلام سے بھی بیعت کا مطالبہ کیا۔ حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام نے کوفہ کو دارا الخلافہ قرار دیا تھا، اس لئے وہاں اہل بیت کرام کے طرفداروں کی تعداد زیادہ تھی۔ انہوں نے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو لکھا آپ تشریف لائیے ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔ آپ نے اپنے چچیرے بھائی مسلم بن عقیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اہل کوفہ سے بیعت لینے کے لئے بھیج دیا اور خود بھی سفرکی تیاری کرنے لگے۔ دوستوں کا مشورہ آپ کے دوستوں اور عزیزوں کو معلوم ہوا تو سخت مضطرب ہوئے، وہ اہل کوفہ کی بے وفائی اور زمانہ سازی سے واقف تھے۔ بنی امیہ کی سخت گیر طاقتوں سے بھی بے خبر نہ تھے۔ انہوں نے اس سفرکی مخالفت کی۔ حضرت عبداللہ بن رضی اللہ تعالیٰ عباس نے کہا:یہ سن کر بڑے پریشان ہیں کہ آپ عراق جا رہے ہیں، مجھے اصلی حقیقت سے آگاہ کیجئے۔ ‘‘ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا۔ میں نے عزم کر لیا ہے۔ آج ہی
Flag Counter