Maktaba Wahhabi

115 - 244
راشدین کے عہد کے بعد جس واقعہ نے اسلام کی دینی، سیاسی اور اجتماعی تاریخ پرسب سے زیادہ اثر ڈالا ہے، وہ ان کی شہادت کا عظیم واقعہ ہے۔ بغیرکسی مبالغہ کے کہا جا سکتا ہے کہ دنیا کے کسی المناک حادثہ پرنسل انسانی کے اس قدر آنسونہب ہے ہوں گے جس قدراس حادثہ پرب ہے ہیں۔ تیرہ سوبرس کے اندر تیرہ سومحرم گزر چکے اور ہر محرم اس حادثہ کی یاد تازہ کرتا رہا۔ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم خونچکاں سے دشت کربلا میں جس قدر خون بہا تھا، اس کے ایک ایک قطرہ کے بدلے دنیا اشک ہائے ماتم و الم کا ایک ایک سیلاب بہا چکی ہے۔ بایں ہمہ یہ کیسی عجیب بات ہے کہ تاریخ کا اتنا مشہور اور عظیم تاثیر رکھنے والا واقعہ بھی تاریخ سے کہیں زیادہ افسانہ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اگر آج ایک جویائے حقیقت چا ہے کہ جو صرف تاریخ اور تاریخ کی محتاط شہادتوں کے اندراس حادثہ کا مطالبہ کرے تو اکثر صورتوں میں اسے مایوسی سے دو چار ہونا پڑے گا۔ اس وقت جس قدر بھی مقبول اور متداول ذخیرہ اس موضوع پر موجود ہے، وہ زیادہ تر روضہ خوانی سے تعلق رکھتا ہے جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ گریہ و بکا کی حالت پیدا کر دیتی ہے، حتی کہ تاریخی حیثیت سے بیان کردہ بعض چیزیں جو تاریخ کی شکل میں مرتب ہوئی ہیں، وہ بھی در اصل تاریخ نہیں ہے۔ روضہ خوانی اور مجلس طرازی کے مواد ہی نے ایک دوسری صورت اختیار کر لی ہے۔
Flag Counter