Maktaba Wahhabi

118 - 244
خیر خواہ ہے وہاں آپ ان لوگوں کی دسترس سے باہر ہوں گے۔ خطوں اور قاصدوں کے ذریعے اپنی دعوت پھیلائے گا۔ مجھے یقین ہے۔ اس طرح آپ کامیاب ہو جائیں گے۔‘‘ لیکن حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا۔ "اے ابن عم!میں جانتا ہوں تم میرے خیرخواہ ہو، لیکن اب میں عزم کر چکا۔ ‘‘ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:آپ نہیں مانتے تو عورتوں اور بچوں کوساتھ نہ لے جائیے۔ مجھے اندیشہ ہے آپ ان کی آنکھوں کے سامنے اسی طرح نہ قتل کر دیئے جائیں جس طرح حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھر والوں کے سامنے قتل کر دیئے گئے تھے۔ تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جوش میں آ کر کہا:”اگر مجھے یقین ہوتا کہ آپ کے بال پکڑ لینے اور لوگوں کے جمع ہونے سے آپ رک جائیں گے تو واللہ!میں ابھی آپ کی پیشانی کے بال پکڑ لوں۔‘‘[1] مگر آپ پھر بھی اپنے ارادہ پر قائم رہے۔ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خط اسی طرح اور بھی بہت سے لوگوں نے آپ کوسمجھایا۔ آپ کے چچیرے بھائی عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خط لکھا۔ ’’میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ یہ خط دیکھتے ہی اپنے ارادے سے باز آ جائیے کیونکہ اس راہ میں
Flag Counter