Maktaba Wahhabi

225 - 621
جاتا۔ ‘‘[1] اور اسی یہودی عالم (درویش) سے یہ بھی روایت ہے کہ : ’’ لازم ہے کہ انسان اپنے ہاتھوں سے کافروں کو قتل کر ڈالے۔ جیسے یسوع ناصری اور اس کے پیرو کار، اور انہیں ہلاکتوں کے گڑھے میں ڈال دے۔ ‘‘[2] یہودیوں نے مسیح علیہ السلام کی تکفیر پر ؛ اور انہیں مرتد ؛ پاگل، جادو گر کہنے پر ہی اکتفا نہیں کیا؛ بلکہ ان کے نسب میں بھی طعنے لگائے۔ اور ظلم سے جھوٹ باندھتے ہوئے کہنے لگے : ’’ ان کی ماں نے انہیں زنا سے حاصل کیا ہے۔ ان کے نزدیک حضرت مسیح ناجائز اولاد ہیں۔ تلمود میں ہے : ’’بے شک یسوع ناصری آگ اور شعلوں کے درمیان جہنم کی کھائیوں میں موجود ہے۔ اس کی ماں اسے غلط طریقہ سے ایک فوجی ’’پان دار ‘‘ سے لے کر آئی۔ ‘‘[3] یہ وہ تھاجو کچھ تلمود میں آیا ہے، اور عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے بارے میں ان کے پرانے یہودی علماء کی آراء کی ترجمانی کرتا ہے۔ آج کل کے یہود تو مسیح عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اور ان کی والدہ ماجدہ کے بارے میں ان کا بغض و حسد اس انتہا کو پہنچا ہوا ہے جہاں ان کے اسلاف کا بغض نہیں پہنچ سکا۔ اس کا اظہار ان کی اس تالیف سے ہوتا ہے جس کا نام انہوں نے رکھا ہے : ’’ التجربۃ الأخیرۃ للمسیح ‘‘ [مسیح کے لیے آخری تجربہ] اس کتاب کو نشر کرنے اور لوگوں میں تقسیم کرنے کا بیڑا ’’دار سیمون وشوستر ‘‘ نیو یارک ؛ نے اپنے کندھوں پر اٹھایا۔ اس کتاب کو پڑھنے والے محققین اور ریسرچ سکالرز کا کہنا ہے : ’’ سیکس پر لکھی ہوئی سب سے بدترین اور گندی کتاب ہے۔ ‘‘ اور اس میں جتنی بھی سیکس کی سٹوریاں لکھی گئی ہیں، انہیں ان ظالموں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب کیا ہے۔ اس کتاب کا مؤلف ص ۴۵۰ پر ’’ مجدلیہ ‘‘[4]کی کہانی بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے: ’’ یسوع نے اسے پکڑ لیا، اور اس کے منہ پر ایک گرم بوسہ دیا ؛ ان کا رنگ بدل گیا ؛ اور ان دونوں کے گھٹنے مڑ گئے اور وہ دونوں لیمون کے درخت کے نیچے گر گئے۔ اور زمین پر لڑھکنے لگے …‘‘[5]
Flag Counter