Maktaba Wahhabi

81 - 621
تیسری بحث عبداللہ بن سبا کی حقیقت اور اس کے وجود کے منکر ین پر ردّ مؤرخین، قلم کاروں اور اہل ِفرِق مقالہ نگاروں نے عبد اللہ سبا کی شخصیت، اس کے وجود؛ اس کے شہر اور قبیلہ کے بارے میں اختلاف نقل کیاہے۔ بعض نے ابن سبا کو ’’ حمیر ‘‘[1]کی طرف منسوب کیاہے۔ ابن حزم کہتے ہیں : ’’غالی فرقوں کی دوسری قسم جو غیر اللہ کو بھی معبود مانتے ہیں ؛ ان میں سب سے پہلی جماعت عبد اللہ بن سبا حمیری کے ساتھی ہیں۔‘‘[2] جب کہ بلاذری؛ اورقمی اشعری ابن سبا کو قبیلہ ہمدان کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ [3] بلاذری کے نزدیک یہ عبد اللہ بن وہب ہمدانی ہے۔[4] جب کہ اشعری قمی کے نزدیک یہ عبد اللہ بن وہب الراسبی الہمدانی ہے۔ اشعری قمی کہتا ہے: ’’ اس فرقے کانام سبئیہ پڑگیاہے۔ یہ عبد اللہ بن وہب الراسبی الہمدانی کے ساتھی ہیں۔‘‘[5] عبد القاہر بغدادی کی رائے یہ ہے کہ ابن سبا اہل حیرہ میں سے تھا۔وہ کہتا ہے : ’’ سبئیہ کے اقوال سے عبد اللہ بن سبا کی تائید ہوتی ہے۔ یہ اصل میں یہ اہل حیرہ کا یہودی تھا، پھر اس نے [منافقت سے]اسلام کا اظہار کیا۔‘‘[6] ابن کثیر رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ ابن سبا رومی تھا۔ وہ کہتے ہیں : ’’ یہ انسان رومی الاصل تھا، پھر اس نے اسلام کا اظہار کیا؛ اور کئی ایک قولی اور فعلی بدعات ایجاد کیں،اللہ تعالیٰ اسے رسوا کرے۔ ‘‘[7]
Flag Counter