Maktaba Wahhabi

448 - 621
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’جب تم کسی انسان کو دیکھوکہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو برے لفظوں میں یاد کررہا ہو تو اس کے اسلام پر شک کرو[تہمت لگاؤ ]‘‘ [1] اور وہ اپنے رسالہ میں کہتے ہیں، جسے انہوں نے ابو العباس احمد بن جعفر بن یعقوب اصطخری سے روایت کیا ہے، اوراسے قاضی ابن ابو یعلی [الحنبلی] نے طبقات الحنابلہ میں ذکر کیاہے : ’’ یہ مذہب [یعنی صحابہ کرام کی محبت اور ان کی ناموس کے دفاع ؛ اور مخالف سے براء ت کا مذہب] اہل علم اور محدثین [کے مذاہب میں سے ہے]؛ اور سنت پر قائم اہل سنت و الجماعت؛ جو اس [اتباع سنت] میں معروف ہیں،اور اس بارے میں ان کی اقتداء کی جاتی ہے؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے لے کر ہمارے آج کے دن تک ؛ اور جن علماء کو میں نے پایا، حجاز، شام، [اور باقی علماء ؛ تمام اسی مذہب پر تھے ]؛ جس نے ان مذاہب میں سے کسی چیز میں کچھ بھی مخالفت کی ؛ یا ان میں طعنہ زنی کی ؛ یہ اس کے کہنے والے میں عیب نکالا ؛ وہ مبتدع ہے، اور جماعت سے خارج ہے۔ اور منہج اہل سنت اور راہ ِ حق سے ہٹا ہوا ہے۔‘‘[2] اقوال علماء اہلِ سنت: صاف واضح ثابت اور معروف حجت میں سے نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے محاسن بیان کرنا ہے۔ اور ان کی برائیوں کے بیان اور ان کے مابین پیدا ہونے والے اختلاف کے ذکر سے رک جانا ہے۔ پس جو کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب یا ان میں سے کسی ایک کو گالی دے، یا ان کی شان میں گستاخی کرے، یا ان پر طعنہ زنی کرے، یہ ان کے عیب نکالے، یا ان میں سے کسی ایک پر عیب لگائے؛ وہ بدعتی رافضی خبیث [ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ]دشمن ہے ؛ اللہ تعالیٰ اس کا نہ ہی کوئی فرض عمل قبول کریں گے اور نہ ہی نفل۔‘‘ بلکہ ان [صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ] کی محبت سنت ہے۔ اور ان کے لیے دعا کرنا قربت [کا عمل] ہے ؛ اور ان کی اقتدا کرنا [نجات کا ] وسیلہ ہے۔ اور ان کے آثار کو قبول کرنا فضیلت ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے بہترین آدمی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں،اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ہیں، اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعدحضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ یہ چاروں خلفاء راشدین ہیں۔ پھر ان چاروں کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین لوگوں میں سب سے بہتر ہیں۔ کسی بھی انسان کے لیے قطعاً یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ان کی برائیاں ذکر کرے، اور نہ ان میں سے کسی ایک پر عیب لگاکر یا اس میں نقص نکال کر طعنہ زنی کرے۔ جو کوئی ایسا کرے تو حاکم پر
Flag Counter