Maktaba Wahhabi

58 - 621
یہودیوں کی یہ سازشیں اور حکومتی اداروں میں ان کی یہ افراتفری مچانا چار سو سال سے زیادہ عرصہ تک مسلسل جاری رہیں، اوریہ سلسلہ کمال اتاترک کے ہاتھوں خلافت عثمانیہ کے خاتمہ تک جاری رہا۔[1] یہودیوں نے خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے لیے ان قوتوں سے کام لیا : ۱۔ ڈونمہ یہودی : ان لوگوں نے اسپانیا سے آنے کے بعد اسلام کا اظہار کیا اور عثمانی حکومت کے مختلف مناصب تک پہنچے۔ یہاں تک کہ وہ حکومت کے اعلیٰ مراتب پر فائز ہوگئے جس سے ان کے لیے تخریب کاریاں کرنا، اور خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کے لیے راہ ہموار کرنا آسان ہو گیا۔ ان مشہور ڈونمی یہودیوں میں سے مدحت پاشا[2] اورکمال اتاترک وہ دو افراد ہیں جن کا خلافت عثمانیہ ختم کرنے میں بہت بڑا ہاتھ ہے۔ ۲۔ اسلام کے خلاف حسد رکھنے والی مغربی عیسائیت : یہودیوں نے عیسائیت کی اسلام دشمنی اور حسد کو غنیمت سمجھتے ہوئے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اور انہوں نے کئی یورپی ممالک سے معاہدے کررکھے تھے، جیسے کہ : بلغاریہ، رومانیہ، نمساء، فرانس ؛ روس؛ یونان ؛ إٹلی وغیرہ۔ ان معاہدوں کا مقصد عثمانی حکومت کے خلاف جنگ کرنا تھا۔ اور انہیں امن و استقرار سے محروم رکھنا تھا۔ ۳۔ بیہودہ اور جھوٹا پروپیگنڈہ : جس کی وجہ سے خلافت عثمانیہ کی انتہائی بھیانک اور خطرناک تصویر لوگوں کے سامنے پیش کی گئی۔ یہودیوں نے ترک مسلمانوں کے خلاف انتہائی بیہودہ اور شرمناک پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیا تھا کہ یہ لوگ سخت دل اور وحشی ہیں۔ جو
Flag Counter