Maktaba Wahhabi

237 - 621
پہلی بحث :… یہودیوں کے ہاں عقیدۂ رجعت عقیدہ ٔرجعت کا شمار یہودیوں کے بنیادی عقائد میں ہوتا ہے۔ اس بارے میں ان کے انبیاء - علیہم السلام - کی زبانی، ان کے مختلف اسفار کے مختلف مقامات پر بہت سی نصوص وارد ہوئی ہیں۔ یہ نصوص اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ یہودی قیامت سے پہلے مردوں کے اس دنیا میں لوٹ کر آنے پر ایمان رکھتے ہیں۔ اس عقیدہ کے یہودیوں کے ہاں پختہ ہونے پر دلالت کرنے والے امور میں سے تلمود کی وہ نصوص بھی ہیں جو بعض حاخاموں کی اس قدرت پر دلالت کرتی ہیں کہ وہ بعض مردوں کو دوبارہ زندہ کرسکتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ یہودی کتابوں میں عقیدۂ رجعت بیان کرنے والی نصوص تین بڑے اہم موضوعات میں تقسیم ہیں : پہلا موضوع : بعض اموات کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں لوٹ کر آنا۔ دوسرا موضوع :یہودیوں کا مسیح منتظر کے خروج کے وقت لوٹ کر آنا۔ تیسرا موضوع : انبیاء اور حاخاموں کی قدرت کے مردوں میں سے جسے چاہیں زندہ کردیں۔ اب ان موضوعات کی تفصیل دلائل کے ساتھ پیش خدمت ہے : پہلا موضوع :…اس کے متعلق سفر عدد (گنتی ) میں صرف ایک ہی نص وارد ہوئی ہے۔ یہ نص بنی اسرائیل کے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مصر سے نکلنے کاواقعہ بیان کرتے ہوئے شروع میں لائی گئی ہے۔ اس نص کی عبارت کچھ اس طرح ہے: ’’لوگ اللہ تعالیٰ پر اور حضرت موسیٰ علیہ السلام پر باتیں بنانے لگے۔ وہ کہتے تھے: ’’تم دونوں نے ہمیں مصر سے اس لیے نکالا کہ ہم اس صحراء میں مرجائیں۔ جہاں نہ ہی کوئی روٹی ہے اور نہ ہی پانی۔ ہمارے جی اس گھٹیا کھانے سے اکتا چکے ہیں۔ رب نے ان لوگوں پر انتہائی زہریلے ناگ (سانپ) بھیجے، جنہوں نے ان لوگوں کو ڈس لیا ؛ اور بنی اسرائیل کے بہت سے لوگ مر گئے۔ پھر وہ لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے، اور کہنے لگے ہم سے غلطی ہوگئی ؛ کہ ہم آپ پر اور اللہ تعالیٰ پر باتیں بنانے لگے۔ آپ رب سے دعا کیجیے کہ ان سانپوں سے ہمیں نجات دے۔ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کی وجہ سے دعا مانگی۔ تو رب نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا: ’’میں تیرے لیے ایک سانپ بناتا ہوں، اس کو تم اپنے جھنڈے پر رکھو؛ جو کوئی ڈسا گیا ہے، اور اس کی طرف دیکھے گا، وہ زندہ ہوجائے گا۔ تو موسیٰ علیہ السلام نے تانبے کا ایک سانپ بنایا، اور اسے
Flag Counter