Maktaba Wahhabi

243 - 621
رجعت کے معانی ان کے علماء اور محققین نے بہت ساری قدیم اور جدید کتابوں میں بیان کیے ہیں۔ ان کے محدثِ کبیرمحمد بن الحسن الحر العاملی کا اپنی کتاب: ’’ ایقاظ الہجعۃ فی اثبات الرجعۃ ‘‘ میں کہنا ہے : ’’جان لیجیے کہ رجعت موت کے بعد قیامت سے پہلے دوبارہ زندگی ہے۔ اس کا یہی معنی صاف ظاہر ہے۔ اس موقع پر علماء نے وضاحت کی ہے، جیسا کہ آگے آئے گا، اس کے مواقع استعمال سے بھی معلوم ہوتا ہے۔ اور اس کی وضاحت اس کی احادیث میں بھی آئی ہے۔ ‘‘[1] احسائی نے اپنی کتاب ’’ الرجعۃ ‘‘ میں لکھا ہے : ’’ جان لیجیے کہ رجعت اللہ تعالیٰ کے اسراروں میں سے ایک سر ہے۔ اور اس پر ایمان رکھنا ایمان بالغیب کا ثمرہ ہے۔ اور اس سے مراد ائمہ علیہم السلام کے ساتھیوں ؛ ان کے شیعہ اور ان کے دشمنوں کا؛ جو کہ فریقین میں سے خالص ہو، خواہ (خالص) ایمان پر ہو، خواہ (خالص) کفر پر ہو؛ لوٹ کر آنا ہے۔ (ان میں سے جو ایسا نہ ہو) جسے اللہ تعالیٰ نے دنیا میں عذاب دے کر ہلاک کردیا ہو، اس لیے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں عذاب دے کر ہلاک کردیا ہو؛ وہ دوبارہ اس دنیا میں لوٹ کر نہیں آئے گا۔ ‘‘[2] معاصرین کی تائید : معاصرین نے بھی اس معنی کی تائید کی ہے۔ ابراہیم موسیٰ رجعت کے معانی بیان کرتے ہوئے کہتا ہے : ’’ رجعت سے مراد حجت (امام مہدی) بن حسن علیہ السلام کے قیام کے وقت لوگوں کا اٹھایا جانا ہے۔ وہ لوگ جو ان کے اولیاء اور ان کے شیعہ میں سے پہلے مر چکے ہیں۔ تا کہ وہ اس (امام مہدی) کی نصرت اور مدد کا ثواب پاکر فائز ہوسکیں۔ اور ان کی حکومت قائم ہونے کی خوشی مناسکیں۔ اور ایسی قوم (کا بھی حشر ہوگا، یعنی یہ کہ وہ پلٹ کر آئیں گے) جو ان کے دشمن ہیں ؛ وہ (امام) ان سے انتقام لے گا، اور بعض عذاب جس کے وہ مستحق ہیں، اسے پائیں گے ؛ اوران کے شیعہ کے ہاتھوں قتل ہوں گے تاکہ انہیں ذلت اور رسوائی میں مبتلا کیا جائے؛ اس وجہ سے کہ وہ اپنے آپ کو اونچا سمجھتے تھے۔ ہمارے نزدیک (یعنی امامیہ اثنا عشریہ) یہی عقیدہ ہے۔ یہ ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جو خالص مومن ہیں یا پھر خالص کافر ہیں۔ اور باقی لوگوں کے بارے میں سکوت اختیار کیا جاتا ہے۔ ‘‘[3] اور محمد رضا مظفر نے کہا ہے : ’’ رجعت میں ہمارا عقیدہ یہ ہے: اللہ تعالیٰ کچھ مردہ لوگوں کو ان کی اسی صورت میں دنیا میں واپس لوٹائے
Flag Counter