[1]نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَاطِمَۃُ سَیِّدَۃُ نِسَائِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ))’’فاطمہ رضی اللہ عنہا جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔‘‘[2]
اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے حق میں فرمایا:((إِنَّ لِکُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِیًّا وَّ حَوَارِيَّ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ))
’’یقینا ہر نبی کے کچھ خصوصی معاون اور دوست(حواری)ہوتے ہیں۔میرا حواری زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ ہے۔‘‘[3]
حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرمایا:((اَللّٰہُمَّ إِنِّي أُحِبُّہُمَا فَأَحِبَّہُمَا))
’’اے اللہ!میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں،تو بھی ان دونوں سے محبت کر۔‘‘[4]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے ارشاد ہوا:((إِنَّ عَبْدَاللّٰہِ رَجُلٌصَالِحٌ))’’عبداللہ نیک آدمی ہے۔‘‘[5]
زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے حق میں فرمایا:((أَنْتَ أَخُونَا وَ مَوْلَانَا))’’تم ہمارے بھائی اور دوست ہو۔‘‘[6]
جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا:’أَشْبَہْتَ خَلْقِي وَ خُلُقِي‘ ’’تم صورت اور اخلاق میں میرے مشابہ ہو۔‘‘[7]
بلال بن رباح حبشی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:((سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَیْکَ بَیْنَ یَدَيَّ فِي الْجَنَّۃِ))
’’میں نے تیرے جوتوں کی آہٹ بہشت میں اپنے آگے سنی ہے۔‘‘[8]
سالم مولیٰ ابی حذیفہ،عبداللہ بن مسعود،ابی بن کعب اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم کے بارے میں لوگوں کو حکم دیا:’اِسْتَقْرِئُ وا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَۃٍ:مِنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ،وَ سَالِمٍ مَوْلٰی أَبِي حُذَیْفَۃَ،وَ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ،وَ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ‘
’’چار آدمیوں سے قرآن سیکھو(یعنی)عبداللہ بن مسعود،سالم مولیٰ ابی حذیفہ،ابی بن کعب اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم سے۔‘‘[9]
|