Maktaba Wahhabi

586 - 738
’’پھر جب دو رکعتوں کے بعد اٹھے تو دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اسی طرح اٹھایا جس طرح افتتاحِ نماز کے وقت کیا تھا۔‘‘ امام بخاری نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے: ’’مَا زَادَہُ ابْنُ عُمَرَ وَعَلِيٌّ وَاَبُو حَمِیْدٍ فِیْ عَشْرَۃٍ مِّنَ الصَّحَابَۃِ مِنَ الرَّفْعِ عِنْدَ الْقِیَامِ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ صَحِیْحٌ،لِأَنَّہُمْ لَمْ یَحْکُوْا صَلَاۃً وَاحِدَۃً فَاخْتَلَفُوْا فِیْہَا،وَاِنَّمَا زَادَ بَعْضُہُمْ عَلـٰی بَعْضٍ،وَالزِّیَادَۃُ مَقْبُولَۃٌ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ‘‘[1] ’’حضرت ابن عمر و علی وابو حمید رضی اللہ عنہم نے دس صحابہ کی موجودگی میں دو رکعتوں کے بعد والی رفع یدین والا جو اضافی جملہ روایت کیا ہے،وہ صحیح ہے،کیونکہ انھوں نے کسی ایک نماز کی حکایت بیان کر کے اس میں اختلاف نہیں کیا،بلکہ انھوں نے ایک دوسرے سے زیادہ امور ذکر کیے ہیں اور اہل علم کی طرف سے مروی اضافی جملہ مقبول ہوتا ہے۔‘‘ امام ابن بطال نے کہا ہے کہ تیسری رکعت کے شروع والی رفع یدین کاپتا دینے والے اضافی الفاظ ایسے ہیں کہ رفع یدین کے قائلین کا انھیں قبول کرنا واجب ہے۔امام خطابی لکھتے ہیں کہ امام شافعی نے اس کا نہیں کہا،اگرچہ ان کی اصل کے حساب سے اس اضافے کو قبول کرنا لازم بنتا ہے۔ امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں: ’’ہُوَ سُنَّۃٌ وَاِنْ لَّمْ یَذْکُرْہُ الشَّافِعِیُّ فَالْاِسْنَادُ صَحِیْحٌ،وَقَدْ قَالَ:قُوْلُوْا بِالسُّنَّۃِ وَدَعُوْا قَوْلِیْ‘‘[2] ’’یہ سنت ہے،اگرچہ امام شافعی نے اسے ذکر نہیں کیا۔اس کی سند صحیح ہے اور ان کا اپنا قول ہے کہ سنت کے مطابق فتویٰ دو،اگر میرا قول سنت کے مخالف ہو تو اسے چھوڑ دو۔‘‘ فقیہِ اعظم شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے فتح الباری پر تعلیقات میں امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے اس قول کو بہت سراہا ہے۔ رفع الیدین کے مقامات: غرض کہ اس موقع والے رفع یدین سمیت اس کے یہ مواقع ہوئے:
Flag Counter