Maktaba Wahhabi

442 - 738
تم میرے اٹھنے کے بعد اُسے پا لو گے اور سجدہ کرنے میں چاہے کتنا پہلے ہوں گا،تم میرے سجدے سے اٹھنے کے بعد وہ مہلت پا لو گے۔‘‘ صحیح مسلم اور دیگر کتب میں حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: ((فَاِنَّ الْاِمَامَ یَرْکَعُ قَبْلَکُمْ،وَیَرْفَعُ قَبْلَکُمْ،فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:فَتِلْکَ بِتِلْکَ))[1] ’’بے شک امام تم سے پہلے رکوع جاتا ہے اور پہلے ہی رکوع سے اٹھتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمھاری یہ تاخیر امام کے پہلے اٹھنے سے برابر ہو جاتی ہے۔‘‘ سبقت کرنے والے کے لیے حکم: سبقت کرنے والے کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ جتنی دیر امام سے قبل سر اٹھائے،اتنی دیر کے لیے دوبارہ پہلی حالت میں جائے اور پھر امام سے ملے۔چنانچہ صحیح بخاری شریف میں تعلیقاً اور مصنف ابن ابی شیبہ میں موصولاً حضرت ابن مسعود رضی اللہ سے مروی ہے: ((لَا تُبَادِرُوْا اَئِمَّتَکُمْ بِالرُّکُوْعِ وَلَا بِالسُّجُوْدِ،وَاِذَا رَفَعَ اَحَدُکُمْ رَاْسَہٗ وَالْاِمَامُ سَاجِدٌ فَلْیَسْجُدْ ثُمَّ لِیَمْکُثْ قَدْرَ مَا سَبَقَہُ بِہِ الْاِمَامُ))[2] ’’اپنے اماموں سے پہلے رکوع و سجود نہ کرو۔تم میں سے جب کوئی امام کے سجدے میں ہونے کی حالت میں اپنا سر اٹھا لے تو وہ پھر سجدے میں چلا جائے اور پھر اتنی دیر سجدے میں رہے جتنا امام سے پہلے سر اٹھایا تھا۔‘‘ گویا حضرت ابن مسعود رضی اللہ نے یہ مسئلہ احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم((إِنَّمَا جُعِلَ الْاِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہٖ))[3] ’’امام اقتدا کے لیے بنایا گیا ہے۔‘‘ اور((وَمَا اَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوْا وَمَا فَاتَکُمْ فَاَتِمُّوْا))[4] ’’جو تم امام کے ساتھ پا لو پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں اٹھ کر پورا کر لو۔‘‘ سے اخذ کیا ہے۔ایسے ہی صحیح سند کے ساتھ مصنف عبدالرزاق میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ سے مروی ہے:
Flag Counter