Maktaba Wahhabi

363 - 738
نمازِ وتر: قیام اللیل کے آخر میں نمازِ وتر کی باری آتی ہے،جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت متعدد احادیث میں ثابت ہے۔مثلاً سنن ترمذی،نسائی،ابن ماجہ اور مستدرک حاکم میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ وتر کی پہلی رکعت میں سورۃ الاعلیٰ{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی﴾دوسری رکعت میں سورۃ الکافرون{قُلْ یٰاَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ﴾اور تیسری رکعت میں سورۃ الاخلاص{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾پڑھا کرتے تھے،جبکہ سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،دارِقطنی،ابن حبان،طحاوی او ر مسند احمد میں ہے کہ کبھی کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری رکعت میں سورۃ الاخلاص کے ساتھ معوذتین{قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾اور﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾بھی ملا لیا کرتے تھے۔[1] سنن نسائی اور مسند احمد میں صحیح سند سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ وتر کی تیسری رکعت میں سورۃ النساء کی ایک سو آیات پڑھیں۔[2] نماز وتر کے بعد والی دو رکعتیں: نماز تہجد سے فارغ ہو کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وتروں کے بعد دو رکعتیں پڑھنا صحیح مسلم اور دیگر کتب حدیث میں ثابت ہے۔چنانچہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ تہجد کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: ((کَانَ یُصَلِّیْ ثَلاَثَ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً یُصَلِّیْ ثَمَانَِ رَکْعَاتٍ ثُمَّ یُوْتِرُ ثُمَّ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ وَہُوَ جَالِسٌ،وَاِذَا اَرَادَ اَنْ یَرْکَعَ قَامَ فَرَکَعَ… الخ))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے،آٹھ رکعتیں پڑھنے کے بعد وتر پڑھتے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے،لیکن جب رکوع کرتے تو(اس کے لیے)کھڑے ہو جاتے تھے۔‘‘ ان دو رکعتوں میں مسند احمد اور قیام اللیل مروزی میں وارد حدیث کی رُو سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter