Maktaba Wahhabi

538 - 738
اثر بھی صحیح سند سے ثابت ہے،جیسا کہ سابق میں ذکر گزرا ہے۔[1] پھر قعدے کے بعد اٹھنے کے طریقے سے تعلق رکھنے والی کوئی حدیث بھی تو موجود نہیں،لہٰذا ان آثار کو اس حالت پر محمول کیا جا سکتا ہے۔[2] دوسری بات یہ ہے کہ مرفوع حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و عمل آجائے تو پھر موقوف روایت میں وارد ہونے والے صحابہ رضی اللہ عنہم کے عمل کی حیثیت کم پڑ جاتی ہے۔اس لحاظ سے زمین پر ہاتھ رکھ کر اٹھنا ہی اولیٰ ہے۔ ہاتھوں کا انداز: بعض احادیث میں زمین پر ہاتھوں کو رکھنے کا انداز بھی مذکور ہے کہ ہاتھوں کو اس طرح بند رکھا جائے،جس طرح آٹا گوندھتے وقت دونوں ہاتھوں کی مُٹھّیاں بند ہوتی ہیں اور انہی بند مُٹھّیوں کو زمین پر لگا کر اُن کے سہارے اٹھا جائے۔ 1۔ امام ابو اسحاق الحربی نے غریب الحدیث میں ایک روایت ذکر کی ہے جس میں مروی ہے: ((اِنَّـہٗ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَعْجِنُ فِی الصَّلَاۃِ یَعْتَمِدُ عَلٰی یَدَیْہِ اِذَا قَامَ))[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں(اٹھتے وقت گویا)آٹا گوندھتے تھے۔جب کھڑے ہوتے تو ہاتھوں کے بل اُٹھتے تھے۔‘‘ 2۔ اس معنی و مفہوم کی ایک حدیث سنن کبریٰ بیہقی(2/ 135)میں بھی ہے اور اس کی سند بھی صحیح ہے۔[4] 3۔ معجم طبرانی اوسط میں ایک اثر بھی مروی ہے،جس میں ازرق بن قیس بیان کرتے ہیں: ’’رَأَ یْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ وَہُوَ یَعْجِنُ فِی الصَّلَاۃِ،یَعْتَمِدُ عَلٰی یَدَیْہِ اِذَا قَامَ کَمَا یَفْعَلُ الَّذِیْ یَعْجِنُ الْعَجِیْنَ‘‘[5] ’’میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ نماز میں آٹا گوندھتے تھے۔جب کھڑے
Flag Counter