Maktaba Wahhabi

282 - 738
’’مَرمرۃ‘‘ کے معنی تلخ اور کڑوا کے بھی آئے ہیں۔کہیں ایسا تو نہیں کہ فرہنگِ آصفیہ نے جس مرامر کا تذکرہ کیا ہے وہ حسن بن صباح ہی ہو،جس نے حقیقتاً اہلِ اسلام کی زندگی تلخ کر دی تھی اور واقعتا فرقہ باطنیہ کو عروج دیا تھا۔ ’’ایک اور شیعہ تصنیف ’’ضوابط عظیم‘‘ میں ان آٹھ کلمات کے معانی اس طرح لکھے گئے ہیں:’’ابجد‘‘ یعنی شروع ہوا،’’ہوّز‘‘ یعنی مل گیا،’’حُطی‘‘ یعنی واقف ہوا،’’کلمن‘‘ یعنی متکلم ہوا،’’سعفص‘‘ یعنی اس سے سیکھا،’’قرشت‘‘ یعنی ترتیب دیا،’’ثخذ‘‘ یعنی محفوظ رکھا،’’ضظغ‘‘ یعنی تمام کیا۔ ’’قارئین کرام!ان مندرجہ بالا معانی کو نگاہ میں رکھیں اور پھر تخریبی کارروائیوں کے لیے ملے ہوئے احکامات کی تعمیل میں جواباً ارسال کرنے کے لیے ان کلمات کے معانی پر غور فرمائیں کہ کتنے برمحل ہیں،خصوصاً باطنیوں کی تاریخ کے حوالے سے۔مثلاً باطنیوں کا ایک طریقۂ واردات یہ تھا کہ مسلمانوں میں نئے نئے عقائد و اعمال جاری کیے جائیں اور ان کے دین کو پراگندہ کیا جائے۔چنانچہ مختلف افراد کو جسے اصطلاح میں ’’داعی‘‘ کہا جاتا تھا،نیک صورت یعنی صوفی کے رنگ میں مختلف علاقوں میں مبعوث کیا جاتا تھا،جہاں وہ پہلے تو اپنے ’’زہد و تقویٰ‘‘ کی دھاک بٹھاتا،پھر اپنے کام کو شروع کر دیتا تھا۔اب غور فرمائیے!جب وہ لوگوں کو ’’زہد و تقویٰ‘‘ کی آڑ میں دینِ اسلام سے برگشتہ کرنا شروع کرتا تھا تو اپنے مرکز کے لیے ایک کلمہ ہی بھیجنا کافی سمجھتا ہو گا۔یعنی ’’ابجد‘‘ کہ وہ شروع ہو گیا ہے اور مقصد کی کامیابی پر ’’ھوّز‘‘ یعنی مقصود مل گیا ہے۔علیٰ ہذا القیاس۔یا جنھیں مختلف اکابرِ اسلام کو قتل کرنے کے لیے بھیجا جاتا تھا وہ قتل کر کے کہتے ہوں گے:’’ضظغ‘‘ یعنی تمام کیا۔یا پھر مکتوب بصورتِ تعویذ(جس طرح کہ اب تک پیر تعویذ لکھتے ہیں)مکمل پیغام لکھا جاتا تھا۔ ان حروف کے جو اعداد مقرر کیے گئے ہیں،وہ ملاحظہ فرمائیں: (عددی خاکہ) حروف ا ب ج د ھ و ز ح ط ی ک ل م ن عددی قیمت 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 20 30 40 50 عربی الفاظ ابجد ھوّز حُطّی کلمن
Flag Counter