Maktaba Wahhabi

402 - 738
دوسری روایت: سنن ابو داود اور ترمذی میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ فرماتے ہیں: ’’کیا میں تمھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ نہ بتاؤں؟‘‘ پھر انھوں نے نماز پڑھ کر بتائی جس میں انھوں نے صرف تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کی۔[1] جائزہ: یہ روایت بھی مانعین کی دلیل نہیں بن سکتی،کیونکہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے،جیسا کہ امام ابو داود اور امام ترمذی نے اس روایت کے ساتھ ہی بتا دیا ہے۔[2] تیسری روایت: ابو داود ہی میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شروع نماز میں کانوں تک ہاتھ اٹھاتے،پھر دوبارہ نہیں اٹھاتے تھے۔[3] جائزہ: اس روایت کو بھی کبار محدثین میں سے امام سفیان،امام شافعی،استادِ امام بخاری امام حمیدی اور امام احمد بن حنبل نے ضعیف قرار دیا ہے۔ دیگراں: ایسی ہی بعض دیگر روایات و آثار بھی ہیں جو یا تو صحیح نہیں اور اگر صحیح ہیں تو صریح نہیں،بلکہ بعض تو صحیح و صریح کیا ہوں گے،محض افسانہ نما باتیں ہیں۔جیسے کہا جاتا ہے کہ ’’بعض لوگ آستینوں اور بغلوں میں بُت دبا کر لے آتے تھے،جنھیں گرانے کے لیے رفع یدین کا حکم دیا گیا تھا،پھر بعد میں اسے ترک کر دیا گیا۔‘‘ جائزہ: یہ بات کتبِ حدیث میں سے تو آج تک کبھی کوئی ثابت کر سکا ہے اور نہ ثابت کر سکے گا۔ کیونکہ اس کا کوئی وجود ہی نہیں،یہ محض خانہ ساز افسانہ ہے،جو بعض متعصب قسم کے مولویوں نے گھڑا اور جاہل لوگوں نے اسے رٹ لیا ہے۔اس سلسلے میں صرف چند باتوں پر غور کریں تو اس کی حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔مثلاً: 1۔ اگر بُت گرانے کے لیے رفع یدین کا حکم دیا گیا تو پھر صرف پہلی تکبیر والی رفع یدین ہی کافی تھی۔اگر اس کے باوجود وہ اپنے بت بغلوں میں سنبھال سکتے تھے تو پھر وہ ساری نماز میں بھی سنبھال کر رکھ سکتے تھے۔ 2۔ کیا اس افسانے سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عالم غیب ماننے والوں کو اپنے عقیدے پر زد پڑتی نظر نہیں آتی؟بُت لانے کی بات بھی مانتے ہیں اور عالمِ غیب بھی گردانتے ہیں۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالمِ غیب ہوتے تو اس کام کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔صاف کہہ دیا جاتا کہ فلاں فلاں شخص اپنی بغلوں سے بُت نکال کر آئے۔ 3۔ بُت وہ بغلوں یا آستینوں ہی میں کیوں لاتے تھے؟وہ اتنا بھی نہیں جانتے تھے کہ انھیں جیبوں میں بھر لانا آسان ہے؟ 4۔ کبھی پتا چلا ہو کہ جب کسی کی بغلوں کے بُت گرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی سزا دی یا ڈانٹ پلائی ہو؟ایسا کوئی واقعہ کسی حدیث میں آیا ہو؟ہر گز نہیں! 6۔ بلکہ نماز باجماعت کا حکم تو مدینہ منورہ میں ہوا جہاں بُت تھے ہی نہیں،اور مکہ مکرمہ میں جہاں بُت تھے،وہاں نماز کی جماعت فرض نہیں تھی۔پھر یہ بتوں کی کہانی گھڑنے سے حاصل۔۔۔؟ مانعین کے دلائل اور ان کا جائزہ تفصیل کے ساتھ دیکھنا ہو تو ہماری کتاب ’’رفع یدین۔۔۔‘‘ کا مطالعہ انتہائی مفید ثابت ہوگا۔اِن شاء اللہ
Flag Counter