Maktaba Wahhabi

274 - 738
جب کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رائے یہ تھی کہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ سورت فاتحہ کا حصہ نہیں ہے،بلکہ ایک مستقل آیت ہے،جو برکت اور دو سورتوں کے مابین فصل ظاہر کرنے کے لیے اتاری گئی ہے۔اس کا فاتحہ کے ساتھ پڑھنا تو جائز و مستحب ہے،لیکن فاتحہ ہی کی طرح اسے جہری آواز سے پڑھنا مسنون نہیں۔یہی اختلاف پھر تابعین اور ائمہ و مجتہدین میں بھی پایا جاتا ہے۔تمام علما کا اتفاق ہے کہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ سورۃ النمل کی اُس آیت کا حصہ ہے جس میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے بلقیس کو خط لکھنے کا ذکر آیا ہے،جسے وہ یوں شروع فرماتے ہیں: ﴿اِِنَّہٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَاِِنَّہٗ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ - اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ﴾[النمل:30،31] ’’یہ مکتوب سلیمان کی طرف سے ہے اور اسے رحمن و رحیم کے نام سے شروع کیا ہے۔تم لوگ میرے مقابلے میں زور نہ کرو اور اطاعت گزار بن کر میرے پاس چلے آؤ۔‘‘ غرض کہ بسم اللّٰه یہاں جزوِ آیت ہے۔اس موضوع کی تفصیل نصب الرایہ(1/ 327۔329)نیل الاوطار،عون المعبود اور التلخیص(1/ 232۔235)میں دیکھی جا سکتی ہے۔ 786۔۔۔حقیقت یا افسانہ؟ ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کی جگہ ’’786‘‘ کا عدد لکھنے کا رواج برصغیر میں ایک عرصے سے چلا آ رہا ہے اور اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بعض دینی و علمی مضامین اور کتابوں میں بھی ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کے بجائے ’’786‘‘ لکھنا شروع کر دیا گیا ہے۔’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کے اعداد کو اس کا بدل یا قائم مقام سمجھ کر لکھنا،قرآن و سنت کی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔اس موضوع پر جناب ارفاق ملک صاحب(لندن)نے ایک تحقیقی مضمون " عمر فاروقی؟؟؟؟" میں لکھا تھا۔بعد میں اردو ماہناموں میں اس کا ترجمہ بھی شائع ہوا۔جسے ہم ماہنامہ ’’صراطِ مستقیم‘‘ برمنگھم اور ماہنامہ ’’نوائے اسلام‘‘ دہلی کے حوالے سے افادئہ عام کے لیے نقل کر رہے ہیں،تا کہ ہمارے قارئین بھی اس افسانے کی حقیقت سے آگاہ ہو سکیں۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’ہمارے یہاں عرصۂ دراز سے مقدس تحریروں کو اعداد میں منتقل کرنے کا رواج ہے۔
Flag Counter