Maktaba Wahhabi

31 - 54
کو کم ملتا سردار کو زائد ملتا۔مگر قدرت کا نظام تو یہ ہے کہ جانور کے پیٹ پانچ سیر اور دس سیر کھانے کا لگایا اور سردار کے ایک پاؤ یا ڈیڑھ پاؤ کھانے کا۔گویا بتایا کہ اے عقلمند انسان تیری برتری کھانے سے نہیں عبادت سے ہے۔تیری سرداری اور عظمت بسیار خوری میں نہیں کم خوری میں ہے۔ تو کم کھائے گا اور بسیار خوروں پر سرداری کرے گا اور اپنے سردار پروردگار عالم کے سامنے جھکا رہے گا۔تو اپنے سردار کو دیکھ کہ وہ کھانے سے بالکل ہی بے نیاز ہے اور وہ تیرا بھی سردار ہے۔لہٰذا تو زیادہ کھاکر اپنے خادموں سے کیوں ملتا ہے۔اپنی سرداری پر کیوں حرف لاتا ہے۔پھر کھانے کے دلدادہ انسان تو ذرا اپنے فعل کی حقیقت کو تو سمجھ کہ تجھ میں عقل آئے تو دراصل زبان کے چٹخارہ کے ہاتھوں بکا ہے۔ایک قطعہ گوشت پر تو نے آخرت کی بھلائی کو قربان کیا ہے ہونٹوں سے باہر لذیذ ترین چیز اور مٹی برابر ہے۔وہ نہ میٹھی اور کڑوی ہے نہ اچھی اور بری ہے۔بس جب تک زبان پر ہے لذت ہے جب زبان سے اتری مٹی ہے۔اس لیے ہندی میں مثل مشہور ہے:’’اترا گھاٹی ہوا ماٹی‘‘ یعنی کھانا حلق سے اترا کر مٹی ہوا۔پھر یہ زبان کی لذت بھی دنوں اور گھنٹوں کی نہیں منٹ دو منٹ کی ہے۔کس قدر افسوس کی بات ہے کہ اے انسان تو منٹوں کے مزے کی خاطر لاکھوں برسوں کا آرام و چین ہاتھ سے دے دے اور ہمیشہ کی زندگی پر خاک ڈال دے۔ اگر تجھ کو مال ملا ہے اور دولت کا تو گرویدہ بنا ہے اور یوں تو نے آخرت کو پس پشت ڈالا ہے تو تیری عقل پر صدحیف ہے تو نے یہ کبھی نہیں سوچا اس طرف تیرا کبھی دھیان نہیں گیا کہ یہ دولت جو تیرے ہاتھ میں آج ہے کتنے انسانوں کے ہاتھوں میں سے یہ گزرچکی ہے۔کتنوں کو یہ لے ڈوبی ہے اور آج تیری باری ہے۔یہ دولت نہ کسی کی بنتی ہے نہ بنے گی۔یہ صرف مالک حقیقی کی ہے۔اگر تو اس کے مستقبل کو دیکھے تو تجھ کو اور بھی نصیحت و عبرت ہو۔آج تیرے ہاتھ میں جو دولت ہے وہ تیری نہیں تیرے پسماندگان اور وارثوں کی ہے آج نہیں تو کل موت سے پہلے نہیں تو موت کے بعد اُن کی ہے۔پھر دوسرے کے مال و دولت پر تو خوشیاں مناتا ہے دوسری کی ملکیت پر شادیانے بجاتا ہے یہ تجھ کو کہاں تک زیبا ہے۔حضرت
Flag Counter