Maktaba Wahhabi

32 - 54
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ ایک روز نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے سوال فرمایا:((اَیُّکُمْ مَالُ وَارِثِہٖ اَحَبُّ اِلَیْہِ مِنْ مَّالِہْٖ۔))(بخاری:۶۴۴۲)یعنی تم میں سے کوئی شخص ایسا ہے جس کو اپنے مال سے زیادہ وارث کا مال عزیز ہو عرض کیا گیا ہم میں سے کوئی ایسا نہیں جو اپنے مال سے زیادہ وارث کا مال پسند کرتا ہو تو آپ نے فرمایا:((فَاِنَّ مَالَہٗ مَا قَدَّمَ وَمَالَ وَارِثِہٖ مَا اَخَّرَ۔))کہ اس کا مال وہ ہے جو اس نے آگے بھیجا اور وارث کا مال وہ ہے جو اس نے اپنے مرنے کے بعد چھوڑا۔ مالداروں اور دولت پرستوں کے لیے کیا زرین نصیحت ہے۔یہ اپنی دولت کو سینہ سے لگائے رکھتے ہیں جان سے زیادہ عزیز جانتے ہیں اور اس میں سے اللہ کی راہ میں حبہ برابر صرف کرنا پسند نہیں کرتے کیا ان کو پتہ نہیں کہ سانس کا کچھ بھروسہ نہیں ابھی آیا اور ابھی رکا۔سانس نکلا اور مال غیروں کا ہوا ابھی اپنا تھا اور ابھی پرایا ہوا۔سالوں کی جمع کی ہوئی دولت اشاروں میں قبضہ سے نکلی۔دوسروں کے ہاتھوں میں پہنچی تو گویا جو ناسمجھ دولت جوڑ جوڑ کر رکھتا ہے۔پیسہ پیسہ پر نظر رکھتا ہے۔اپنا بھلا کرتا ہے حقداروں کا حق مارتا ہے۔خود مصیبت جھیلتا ہے۔مگر پیسہ پر آنچ نہیں آنے دیتا۔وہ در پردہ غیروں کے مال کو پسند کرتا ہے۔اس کا مال وہ ہے جو اللہ کی راہ میں صرف کرکے اپنی آخرت کے لیے ذخیرہ بناتا ہے۔یہاں کے لیے نہیں وہاں کے لیے جوڑتا ہے۔دنیا کو گزرگاہ جان کر آخرت کی منزل کی فکر رکھتا ہے اور وہیں کا سامان اکھٹا کرتا ہے۔اے مال کے رسیا ذرا مال کو اور قریب سے دیکھ اور اپنی نگاہ سے نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ سے دیکھ۔یہ مال جس پر تو اپنا خون گراتا ہے مرتے وقت سب سے پہلے یہی تجھ کو دغا دیتا ہے۔اِدھر تیرا دم نکلتا ہے اُدھر تیرا مال تیرے قبضہ سے نکلتا ہے سن فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اَخِلَّائُ ابْنِ آدَمَ ثَلَاثَۃٌ وَاحِدٌ یَتَّبِعُہٗ اِلٰی قَبْضِ رُوْحِہٖ وَالثَّانِیْ اِلٰی قَبْرِہٖ وَالثَّالِثُ اِلٰی مَحْشَرِہٖ فَالَّذِیْ یَتَّبِعُہٗ اِلٰی قَبْضِ رُوْحِہٖ فَہُوَ مَالُہٗ وَالَّذِیْ یَتَّبِعُہٗ اِلٰی قَبْرٍ فَہُوَ اَہْلُہٗ وَالَّذِیْ یَتَّبِعُہٗ اِلٰی
Flag Counter