Maktaba Wahhabi

33 - 54
مَحْشَرِہٖ فَہُوَ عَمَلُہٗ۔)) کہ انسان کے تین دوست ہیں ایک دم نکلنے تک ساتھ رہتا ہے دوسرا قبر تک ساتھ رہتا ہے تیسرا حشر تک ساتھ نہیں چھوڑتا۔پہلا دوست اس کا مال ہے دوسرے اس کے گھر والے ہیں تیسر ادوست اس کا عمل جو حشر تک اس کے گلے کا ہار بنا رہتا ہے یا گردن کا طوق ہوتا ہے۔بس آخر تک ساتھ رہنے والے دوست کو بنا اور سب سے پہلے چھوڑنے والے کو سب سے پہلے چھوڑ۔وہ تجھے بعد میں چھوڑے تو اس کو آج چھوڑ۔وہ تجھ سے ٹھہر کر بے رخی کرے تو آچ اس سے بے رخی برت۔دیکھ مال میں وہ خطرات ہیں جو تو کسی چیز میں نہیں پائے گا۔حضرت یحییٰ بن معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دو مصیبتیں ایسی ہیں جو اگلوں اور پچھلوں نے کبھی نہیں سنیں یعنی وہ مصیبتیں جو بندہ پر موت کے وقت گرتی ہیں پوچھا گیا:حضرت وہ کیا کیا فرمایا: ((یُؤْخَذُ مِنْہُ کُلُّ وَیُسْئَلُ عَنْہُ کُلُّہُ۔)) ’’کہ مرتے وقت ادھر تو سب مال چھنتا ہے ادھر سب کا حساب گردن پر آتا ہے۔‘‘ ہاتھ مال سے خالی ہے اور گردن جواب دہی کے بوجھ سے بھاری ہے۔مال خود گیا مگر حساب سب کا چھوڑ گیا۔نقل ہے کہ محمد بن کعب قرظی کو بہت کچھ مال ملا مگر انھوں نے اس کو راہ خدا میں لٹایا آپ سے کہا گیا کہ کاش اس کو اپنے بعد اپنے بیٹے کے لیے چھوڑتے فرمایا کہ اس کو تو میں خود اپنے لیے اپنے پروردگار کے پاس ذخیرہ بناتا ہوں اور اپنے پروردگار کو اپنے بیٹے کے لیے کارساز چھوڑ جاتا ہوں۔سچ ہے مال انسان کا دراصل وہی ہے جو وہ خدا کی راہ میں صرف کرکے آخرت کے لیے بھیجتا ہے اور اپنی عافیت کے لیے ذخیرہ کرتا ہے۔باقی سب غیروں کا ہے ابھی تو کچھ دن بعد انسان کی حیثیت محض چوکیدار اور رکھوالے کی سی ہے جو دوسرے کے مال کی اپنے مال کے دھوکے میں حفاظت کر رہا ہے۔ دنیا کے مال کی حقیقت: ایک جگہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ذریعہ ارشاد نبوی ملتا ہے جو مالداروں کو خواب غفلت سے جگاتا ہے اُن کی آنکھوں پر سے غفلت کی پٹی کھولتا ہے۔مطرف اپنے والد سے نقل کرتے
Flag Counter