Maktaba Wahhabi

42 - 54
پتہ چلتا ہے۔ یاد رکھ دنیا اور دنیا کی ہر چیز کو فنا ہے مگر یہاں کے عمل کے اچھے برے نتیجہ کو بقا ہے جو آخرت میں ہر ایک کے سامنے ہوگا۔مثال کے طور پر دنیا کا مال جو ہاتھ کا میل آتا ہے اور جاتا ہے اگر اس کو آخرت کا سامان بنائیں وہاں کے لیے ذخیرہ کریں تو اس کے صلہ میں اجر و ثواب ملے گا اس کو بقا ہے۔اس لیے عقل کا تقاضاہے کہ دنیا کی ہر فانی شے کو انسان آخرت کے پہلو سے دیکھے۔عاقبت کے نظریہ سے جانچے پرکھے اور بغور دیکھے کہ یہ اس کے حق میں ضرر رساں ہے یا نفع رساں آخرت اس سے بنتی ہے یا بگڑتی ہے۔ آخرت کے سنگین سوال پر انسان کی لاجوابی: اے مال کے فدائی زر کے شیدائی دنیا کے عاقل آخرت سے غافل کیا تجھے پتہ ہے کہ نبی مقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا تیرے بارے میں کیا فرمان ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد یوں منقول ہے: ((یُجَائُ بِابْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَأَنَّہُ بَذَجٌ فَیُوقَفُ بَیْنَ یَدَیْ اللّٰہِ فَیَقُولُ لَہُ أَعْطَیْتُکَ وَخَوَّلْتُکَ وَأَنْعَمْتُ عَلَیْکَ فَمَا صَنَعْتَ فَیَقُولُ رَبِّ جَمَعْتُہُ وَثَمَّرْتُہُ وَ تَرَکْتُہُ أَکْثَرَ مَا کَانَ فَارْجِعْنِی آتِکَ بِہِ کلہ فَیَقُولُ لَہُ أَرِنِی مَا قَدَّمْتَ فَیَقُولُ رَبِّ جَمَعْتُہُ وَثَمَّرْتُہُ وَتَرَکْتُہُ أَکْثَرَ مَا کَانَ فَارْجِعْنِی آتِکَ بِہِ کُلِّہِ فَإِذَا عَبْدٌ لَمْ یُقَدِّمْ خَیْرًا فَیُمْضَی بِہِ إِلَی النَّارِ۔))(ترمذی:۲۴۲۷) ’’کہ آدم کا بیٹا قیامت کے دن اس طرح لایا جائے گا گویا کہ وہ بکری کا بچہ ہے پھر اس کو اللہ کے روبرو کھڑا کیا جائے گا اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا میں نے تجھ کو ہر چیز بخشی انعامات کی تجھ پر بارش کی بتا تو نے اس کے صلہ میں کیا کیا وہ کہے گا میں نے مال کو جمع کیا اس کو بڑھایا اور زیادہ کرکے چھوڑ آیا تو دنیا میں مجھ کو پھر بھیج دے کہ میں اپنے سارے مال کو تیرے پاس لے آؤں پھر اللہ تعالیٰ
Flag Counter