Maktaba Wahhabi

43 - 54
پوچھے گا کہ جو مال تو نے آگے بھیج دیا ہے وہ مجھ کو دکھلا۔وہ جواب میں کہے گا اے پروردگار میں نے مال کو جمع کیا بڑھایا اور زیادہ کرکے چھوڑ آیا تو مجھ کو دنیا میں بھیج دے کہ میں اپنے سارے مال کو تیرے پاس لے آؤں۔آخر وہ ایک ایسا بندہ ثابت ہوگا جس نے دنیا میں کچھ نہ کیا ہوگا اور آخرت کے لیے کچھ نہ بھیجا ہوگا لہٰذا اس کو دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا۔‘‘ پس اے دولت کے پجاری آخرت کے بھکاری تو نے سنی اپنی آنے والی کہانی۔اگر تو نے دولت کے نشہ میں غفلت سے زندگی گزاری مال جمع کیا دہندوں میں لگایا اور یوں اُس کو بڑھایا یا خزانوں کو پر کیا مگر آخرت کو نہ بنایا۔خود کو خوش کیا مگر خالق کو خوش نہ کیا تو یوں سمجھ کہ تو نے اپنی آخرت کی بربادی کا سامان کیا اور دوزخ کا ایندھن بنا۔دنیا میں دولت نے تجھ میں تکبر و غرور کی روح پھونکی کیونکہ تو نے اپنی بڑائی کی بنیاد اس فانی دولت پر رکھی تو نے خود کو آسمان کا تارا جانا اور سب کو خود سے پست اور حقیر سمجھا۔مگر تو آخرت میں پہنچ کر خود بکری کے بچہ کی طرح حقارت و ذلت سے مجرمانہ حیثیت سے اپنے خالق کی عدالت میں پیش ہوگا اور حساب فہمی میں تیری جان پر بنی ہوگی۔حساب ہزاروں کا سر پر ہوگا اور کام تو نے ایک پیسہ کا نہ کیا ہوگا۔خزانے تیرے پیسہ سے بھرے ہوں گے اور تیرا اعمال نامہ گناہوں سے پُر ہوگا۔سوال کے وقت تو اپنی دولت کی فراوانی بتاتا ہوگا اور تیرا خالق تیری آخرت کی درستی کے بارے میں پوچھتا ہوگا۔آخر نیک اعمال سے تہہ دست ثابت ہوکر دوزخ کا لقمہ بنے گا اور خود تیرا پیسہ تیرے لیے عذاب جان ہوگا۔ دنیا دنیا ہی میں ساتھ چھوڑے گی: اے دنیا کے راہ گیر کیا تجھے پتہ ہے کہ جب تو دنیا سے کوچ کرے گا حسرت سے اس زندگی کو خیر باد کہے گا اور چار بھائیوں کے کندھوں پر سوار ہوگا تو تیرے ساتھ کیا کیا جائے گا۔یاد رکھ تو دنیا میں جس طرح خالی اور تنہا آیا تھا اسی طرح یہاں سے آخرت کی طرف قدم اٹھائے گا۔نہ مال و اسباب تیرے ساتھ جائے گا نہ اپنے اور پرائے تیرا ساتھ دیں گے۔بس
Flag Counter