Maktaba Wahhabi

30 - 54
جائے گا اور زمین کی تہہ میں پڑا ہوگا تو نہ بالاخانوں میں ہوگا نہ اونچی اونچی کوٹھیوں میں ہوگا بلکہ انھیں بالاخانوں میں رہنے والوں کے قدم تیرے سر پر ہوں گے اور تو ان کے قدموں میں دبا پڑا ہوگا۔لہٰذا تو عمل خیر سے اسی خاک کی آبیاری کر اور اس کو اپنے لیے جنت کا باغیچہ بنا کر تو اس میں دولہا کی طرح آرام کی نیند سوجا۔ رہائشی آرام پر مٹنے والے انسان ذرا تو اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی سن: ((عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّ بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم وَاَنَا وَاُمِّیْ نَطِیْنُ شَیْئًا فَقَالَ مَا ہٰذَا یَا عَبْدَ اللّٰہِ قُلْتُ شَیْئٌ نُصْلِحُہٗ قَالَ اَلْاَمْرُ اَسْرَعُ مِنْ ذٰلِکَ۔)) (ابوداؤد:۵۲۳۶۔ترمذی:۲۳۳۰۔ابن ماجہ:۴۱۶۰۔احمد:۲؍۱۶۱) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک روز میں اور میری والدہ مٹی سے اپنے مکان کی درستی کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہم پر ہوا اور آپ نے مجھ سے پوچھا اے عبد اللہ یہ کیا کر رہے ہو… میں نے عرض کیا کہ اس مکان کو درست کر رہا ہوں آپ نے فرمایا کہ موت اس سے بھی جلد آنے والی ہے۔یعنی فرمایا کہ مکان گرنے سے پہلے موت کا تم تک پہنچ جانے کا اندیشہ ہے گویا تم کو یہی خوف ہے کہ تمہاری موت سے پہلے تمہارا مکان نہ گر جائے لیکن یہ بھی تو کھٹکا ہے کہ مکان گرنے سے پہلے تم مرجاؤ۔لہٰذا مکان کی درستی سے پہلے عمل کی درستی کرو اور پہلے آنے والی چیز کی پہلے تیاری کرو۔یہ تو کچے مکان کا قصہ ہے اور آج کے انسان کا دل تو کوٹھیوں میں الجھا پڑا ہے۔مٹی کے ڈھیر کو وہ بھولا بیٹھا ہے تو اس کا اپنی جان پر ظلم تو اور بھی بڑا ہے۔ اے دنیا کے مسافر اگر تو کھانے پر فدا ہے پیٹ کا بندہ ہے اور یوں آخرت کو بھولا ہے تو یہ سمجھ کہ تو انسانیت سے گر کر جانور سے جاملا ہے۔جانور دنیا میں کھانے کے لیے آیا ہے اور تو کھانے کے لیے نہیں عبادت کے لیے آیا ہے۔انسان پوری دنیا کا سردار ہے اور جانور اس کا خادم ہے۔اگر بہت کھانا فخر اور برتری کی نشانی ہوتا تو سردار خادم سے زیادہ کھانے کے قابل ہوتا۔خادم
Flag Counter