Maktaba Wahhabi

29 - 54
ہوگا۔بلکہ تیرا خاتمہ بالخیر ہوگا دنیا سے سرخ رو جائے گا اور آخرت میں بھی سرخ رو رہے گا اور اگر آج نہیں کل کروں گا ابھی نہیں پھر کرلوں گا کے چکر میں پھنسا رہے گا تو یاد رکھ جلد عذابِ الٰہی کا نشانہ بنے گا دوسروں کو اپنے اوپر ہنسائے گا۔دنیا کے معاملات میں سوچ بچار ٹھیک ہے دنیا کے دھندوں میں تاخیر و رنگ مناسب ہے لیکن آخرت کی باتوں میں دیر لگانا اپنے کو موت کی اچانک گولی کا نشانہ بنانا ہے کیونکہ ہم نے نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے: ((اَلتَّئَودَۃُ فِیْ کُلِّ شَیْئٍ خَیْرٌ اِلَّا فِیْ عَمَلِ الْآخِرَۃِ۔)) (ابوداؤد،صحیح:۴۸۱۰) ’’کہ تاخیر اور ڈھیل ہر چیز میں بہتر ہے مگر عمل آخرت میں۔‘‘ یعنی اس میں تاخیر ہر گز مناسب نہیں۔ اور اے غافل انسان ذرا عقل سے کام لے اور یہ سوچ کر اپنی غلطی آپ نکال لے کہ اگر تجھ کو یہ پتہ ہو کہ کل تجھ پر آئے گا تو تجھ کو اختیار ہے کہ آج کے عمل کو تو کل پر ٹال اور آج آرام کر لے لیکن تجھ کو یہ پتہ نہیں کہ کل تو کیا کرے گا فرمان الٰہی ہے: {وَمَا تَدْرِیْ نَفسٌ مَّا ذَا تَکْسِبُ غَدًا }(لقمان:۳۴) ’’کہ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا عمل کرے گا۔‘‘ تیری موت کی کنجی خود تیرے ہاتھ میں نہیں کہ کل تک تو اپنے ارادے سے زندہ رہے لے بلکہ تیری زندگی کی باگ تیرے پروردگار کے ہاتھ میں ہے۔اُسی کے حکم سے تو زندہ ہے اسی کے حکم سے تو مرتا ہے اور اس کے حکم کا تجھ کو کیا پتہ ہے تو کیا جانے کس وقت تیری موت کے لیے وہ حکم دیتا ہے پھر ایک دھوکے کی چیز پر آخرت کی اٹل چیز کا مدار کیوں رکھتا ہے اور یہ موجودہ وقت جو بلاشک تیرے ہاتھ میں ہے اس کو دنیا کی دھوکے کی زندگی میں کیوں کھپاتا ہے۔عقل کو شرماتا ہے انصاف کا خون کرتا ہے اگر تو بڑی بڑی کوٹھیوں پر فریفتہ ہے شاندار محلات کا دلدادہ ہے تو خدارا پتھروں اور اینٹوں میں اپنا دل نہ گنواں تیرا اصل آرام دنیا کے بالاخانوں میں نہیں بلکہ خاک کی گود میں ہے۔یہ رہائش ٹھاٹ باٹ تو بہت جلد یہیں چھوڑ
Flag Counter