Maktaba Wahhabi

28 - 54
سوار ہو۔سفر تیرا ختم ہو منزل پر تیرا قدم ہو مگر تو آخرت کے لیے کچھ نہ رکھتا ہو۔کیا تجھے پتہ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا فرمان ہے ارشاد ہے: ((اِذَا مَاتَ الْمَیَّتُ قَالَتِ الْمَلَائِکَۃُ مَا قَدَّمَ وَقَالَ بَنُوْ آدَمَ مَا خَلَّفَ۔))(بیہقی) یعنی جب انسان اس دار فانی سے دار باقی کی طرف کوچ کرتا ہے اور ابھی چار بھائیوں کے کندھوں پر ہوتا ہے تو فرشتے اور انسان اس کے بارے میں اپنے اپنے خیالات کے مطابق سوالات کرتے ہیں۔فرشتے کہتے ہیں کہ اس مرنے والے نے اپنی آخرت کے لیے کیا بھیجا اور آدمی کہتے ہیں کہ اس نے دنیا میں کیا چھوڑا بس اے دنیا سے چل بسنے والے انسان فرشتوں کی نظر سے اپنے کو جانچ اور اپنے سامان کا جائزہ لے کہ وہ دنیا میں رہ جانے والا ہے یا تیرے ساتھ جانے والا ہے۔یہاں رہ جانے والا سامان یہیں چھوڑ اور ساتھ جانے والا سامان ہر دم اپنے ساتھ رکھ۔اس بے وفا زندگی پر تو تکیہ لگائے بیٹھا ہے اس فانی حیات پر تو نے بھروسہ کر رکھا ہے۔زندگی کی حقیقت کو سمجھ۔موت کے آنے کی رفتار کو پہچان۔تیری زندگی کیا ہے۔ایک ہوا ہے جس کا نام تو نے سانس رکھا ہے۔وہ کبھی چلتی ہے کبھی رکتی ہے کبھی ایک سمت چلتی ہے کبھی اپنا رخ پلٹتی ہے۔یہ نہ چلنے میں وقت لیتی ہے نہ رکنے میں۔اس کا چلنا تیری زندگی ہے اس کا رکنا تیری موت ہے۔ابھی ہوا رکی اور ابھی تیرا سفر دنیا بھی رکا اور تو منزل پر پہنچا۔تیرا کیا تیرے سامنے آیا۔پھر کان کھول اور یہ بھی سن اور ہم سے نہیں بلکہ اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن: ((یُبْعَثُ کُلُّ عَبْدٍ عَلٰی مَا مَاتَ عَلَیْہِ))(مسلم،ح:۷۲۳۲) ’’کہ قیامت کے دن ہر بندہ اُس حال پر اٹھایا جائے گا جس پر وہ مرا ہے۔‘‘ گویا تیرا سفر دنیا گو اچھا کٹا ہو عمدہ گزرا ہو مگر اعتبار اُسی حالت کا ہوتا ہے جس پر تیرا خاتمہ ہوا جس پر تو نے دنیا سے اپنا بستر لپیٹا ہو۔اگر تو گناہ سے ہر گھڑی اور ہر وقت چوکنا رہے گا۔قدم قدم پر موت سے کھٹکتا اور ڈرتا رہے گا تو دنیا سے تیرا کوچ بری گھڑی کبھی نہ
Flag Counter