Maktaba Wahhabi

72 - 92
٭ فرکلس (سانولے اور کالے داغ دھبے) Freckles ٭ الجرب (خارش) Scabies اگر کوئی اعتراض کرے کہ کیابغلوں یا زیر ناف بال اتارنے سے یہ بیماریاں نہیں لگتی تو اس کا جواب یہ ہے کہ بغل کے اندر تین چیزیں ہوتی ہیں۔ ٭ ورید الابطی (بغلی رگ) Auxillary Uein ٭ شریان الابطی (بغلی شریان) Auxillary Artery ٭ غدد الابطیۃ (بغلی غدودیں) Auxillary Glands ان تینوں چیزوں کے علاوہ ایسے قوی عضلات ہوتے ہیں جو کہ مونڈھنے کے محتاج ہوتے ہیں۔ وگرنہ (چونکہ بغل کی صورت مستور(Covered) ہوتی ہے)تعفن پیدا ہو جاتا ہے۔ اس لیے شریعت نے بال مونڈھنے کی آخری حد چالیس دن رکھی ہے کہ اس سے زائد نہ ہو تا کہ شریانیں اور بغلی غدودیں اور رگیں خون اور خلیات کی گردش کو صحیح زاویہ پر رکھ سکیں اسی طرح زیر ناف کے بارے میں ہے۔ اسی طرح جو شخص عورت کے بارے میں سوال کرے کہ وہ تو داڑھی والی ہوتی ہی نہیں تو کیا اس کو بھی بیماری لگتی ہیں تو جواب اس کے سوال میں ہی موجود ہے کہ وہ داڑھی والی ہوتی ہی نہیں نہ ہے اور نہ ہی وہ منڈھواتی ہے تو یہ بیماریاں تومنڈھوانے سے پیدا ہوتی ہیں نہ کہ داڑھی کے ساتھ لازم وملزوم ہیں ۔[1] لیکن کیا کہیں مسلمانوں کو ان باتوں کو سننے کے بعد پھر نہ تو خود اس مرضی کو چھوڑتے ہیں اور نہ ہی ایسی گندی محفلیں اور گندے لوگوں کو چھوڑتے ہیں جن کی گھٹی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی رچی بسی ہوتی ہے، ایسی دوستیوں سے تنہائی بہتر ہے۔ جیسا کہ شاعر کہتا ہے: الوحدۃ خیر من جلوس السوء والجلوس الصالح خیر من الوحدۃ
Flag Counter